ویب ڈیسک (ایم این این) – مشہور پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی نے اتوار کو یوٹیوب پر تقریباً ایک گھنٹے کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انہوں نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کی حراست کے دوران جسمانی تشدد، بدزبانی اور مالی دباؤ ڈالنے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ڈکی بھائی کو اگست میں لاہور ایئرپورٹ سے اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے آن لائن جوا اور بیٹنگ ایپس کی تشہیر کر رہے تھے۔ لاہور ہائی کورٹ نے 25 نومبر کو انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، تاہم وہ بدستور سرکاری تحویل میں رہے۔
ستمبر میں این سی سی آئی اے لاہور کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو مختلف تنازعات کی وجہ سے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جن میں ڈکی بھائی پر مبینہ تشدد بھی شامل تھا۔
ویڈیو میں سعد الرحمان نے گرفتاری کے بعد پیش آنے والے تمام واقعات بیان کیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سرفراز چوہدری نے ان کے ساتھ بار بار بدزبانی اور تشدد کیا۔
انہوں نے کہا:
“وہ اپنی کرسی سے اٹھے اور بدزبانی شروع کر دی۔ انہوں نے پوچھا تمہاری کمائی کہاں سے ہوتی ہے؟ میں نے بتایا کہ میں یوٹیوبر ہوں، آٹھ ملین سبسکرائبرز ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میں بچوں کا ذہن خراب کر رہا ہوں۔ پھر اتنے تھپڑ مارے کہ گنتی بھول گیا۔”
ڈکی بھائی نے دعویٰ کیا کہ افسران نے معاملہ 7 سے 8 کروڑ روپے میں ’’سیٹل‘‘ کرنے کی پیشکش بھی کی، جو ان کے پاس نہیں تھے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ تفتیشی افسر نے انہیں اپنا بائنانس (Binance) اکاؤنٹ کھولنے پر مجبور کیا۔ “اس نے میری تمام ٹریڈز نقصان پر بند کر کے ڈالر میں تبدیل کیں اور پھر پیسے ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا، جو مبینہ طور پر اس نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔”
سعد الرحمان کے مطابق وہ پہلے دن مکمل طور پر ’’بے بس‘‘ تھے اور تعاون کے باوجود انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جاننے والے کو کہلوایا کہ ’’انہیں کم ماریں‘‘۔
دوسری جانب، NCCIA لاہور کے ترجمان نے کہا کہ بدعنوانی ادارے نہیں بلکہ افراد کرتے ہیں۔ “ایجنسی میں کرپشن کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی ہے، اور معاملے کی میرٹ پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن کے ساتھ تحقیقات جاری ہیں۔”
28 اکتوبر کو این سی سی آئی اے کے چھ اہلکار اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے، جن میں سرفراز چوہدری، انچارج زوار، سب انسپکٹر علی رضا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، یاسر گجر اور مجتبیٰ کامران شامل تھے۔
ایف آئی آر سعد الرحمان کی اہلیہ ارویب جٹوی کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں نو افراد نامزد کیے گئے، جن میں آٹھ این سی سی آئی اے اہلکار شامل ہیں۔


