اسلام آباد (MNN) – انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کے روز پاکستان کیلئے 1.3 ارب ڈالر کی منظوری دے دی، جو توسیعی فن سہولت (EFF) اور ریزیلینس اینڈ سستین ایبلٹی فیسلٹی (RSF) کے تحت جاری کیے جائیں گے۔ یہ اقدام پاکستان کے جاری بیل آؤٹ پروگرام میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
منظوری میں دو قسطیں شامل ہیں: EFF کی تیسری ایک ارب ڈالر کی قسط اور RSF کے تحت پہلی 30 کروڑ ڈالر کی قسط جو موسمیاتی مضبوطی پر مبنی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پوری رقم فوری طور پر پاکستان کو منتقل کی جائے گی۔
پاکستان نے 37 ماہ پر مشتمل EFF پروگرام ستمبر 2024 میں حاصل کیا تھا اور اسی ماہ پہلی ارب ڈالر کی قسط ملی تھی۔ دوسری قسط مئی 2025 میں جاری کی گئی۔ تازہ منظوری اکتوبر میں کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات اور عملے کی سطح کے معاہدے کے بعد دی گئی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ مشترکہ ادائیگی پاکستان کی معاشی بحالی، مالیاتی نظم و ضبط اور موسمیاتی لچک سے متعلق اصلاحات میں مدد دے گی۔ اس ادائیگی کے ساتھ پاکستان موجودہ پروگرام کے تکمیل کے مزید قریب ہو گیا ہے، جبکہ RSF کے تحت موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کی استعداد بھی بڑھے گی۔
ذرائع کے مطابق 7 ارب ڈالر کے EFF پروگرام کے تحت پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم ملے گی، جس میں RFI کے تحت 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی پہلی قسط بھی شامل ہے۔ اس ریلیز کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف نے دوسرے معاشی جائزے کی منظوری دے دی ہے جبکہ ادارے نے پاکستان کے پروگرام کے نفاذ کو "مضبوط” قرار دیا ہے اور اصلاحاتی اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 1.29 ارب ڈالر کی رقم زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرے گی۔
آئی ایم ایف کا وفد، جس کی قیادت ایوا پیٹرووا کر رہی تھیں، نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی اور اسلام آباد میں جبکہ بعد ازاں واشنگٹن میں مذاکرات کیے۔ فنڈ نے زور دیا کہ مالی نظم برقرار رکھا جائے، سیلاب متاثرین کی مدد جاری رکھی جائے، مہنگائی کو اسٹیٹ بینک کے ہدف کے اندر رکھا جائے، توانائی شعبے کی بحالی کو یقینی بنایا جائے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے۔
RSF کے تحت موسمیاتی ایجنڈے پر ہونے والی پیش رفت کا بھی اعتراف کیا گیا، اور کہا گیا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے جامع اصلاحات کی فوری ضرورت ظاہر کرتے ہیں۔
بورڈ کے اجلاس سے قبل آئی ایم ایف نے گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ جاری کی، جس میں خبردار کیا گیا کہ مستقل کرپشن اور کمزور ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کرپشن پاکستان میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس کے منفی اثرات معیشت کے ہر شعبے پر پڑتے ہیں۔ کرپشن کے باعث عوامی اخراجات، ٹیکس وصولی اور قانونی نظام پر اعتماد بری طرح متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عام شہریوں کو بنیادی خدمات حاصل کرنے کیلئے سرکاری اہلکاروں کو بار بار ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں، جبکہ کرپشن سے ضائع ہونے والے وسائل بہتر پیداوار اور ترقی کیلئے استعمال ہو سکتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی اور معاشی اشرافیہ نے اپنے مفاد کیلئے پالیسیوں پر قبضہ کر رکھا ہے، جس سے قومی ترقی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔


