لندن میں برطانوی ہوم آفس کا دورہ، پاکستان نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی فوری حوالگی کا مطالبہ کر دیا

0
5

لندن (MNN) – وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے لندن میں برطانوی ہوم آفس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اعلیٰ برطانوی حکام سے ملاقات میں پاکستان کو مطلوب افراد کی حوالگی کی باضابطہ درخواست پیش کی۔ اس موقع پر پاکستانی حکومت نے اپنے مؤقف کے حق میں تفصیلی ڈوزیئر بھی فراہم کیا۔

پاکستان کے برطانیہ میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی وزیرِ داخلہ کے ہمراہ موجود تھے۔

اس سے قبل برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے محسن نقوی سے ملاقات میں پاک۔برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی تعاون اور برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی واپسی کے امور پر گفتگو کی۔ ملاقات میں خاص طور پر شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی فوری حوالگی کے مطالبے پر بات چیت ہوئی۔

دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانے، سیکیورٹی تعاون بڑھانے، غلط معلومات کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے اور قانونی تعاون بہتر بنانے پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

محسن نقوی نے برطانوی ہائی کمشنر کو بتایا کہ پاکستان نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کی باضابطہ درخواست کر دی ہے، جو مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں افراد کی سرگرمیوں کے باعث فوری قانونی کارروائی ضروری ہے، اس لیے انہیں جلد از جلد پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

پاکستانی حکام نے دونوں افراد کے خلاف ثبوت بھی برطانوی حکام کے حوالے کیے، جب کہ وزیرِ داخلہ کے مطابق وہ بیرون ملک بیٹھ کر منفی پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں۔

دوسری جانب لندن کی ہائی کورٹ نے عادل راجہ کے خلاف فیصلے میں انہیں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر نہ صرف عوامی معافی شائع کرنے کا حکم دیا بلکہ بھاری جرمانے بھی عائد کیے۔ جسٹس رچرڈ سپیئر مین نے حکم دیا کہ راجہ اپنی تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر مشروط معافی 28 دن تک نمایاں طور پر جاری رکھیں۔

عدالت نے انہیں 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ اور 2 لاکھ 60 ہزار یورو قانونی اخراجات ادا کرنے کا بھی پابند کیا، جن کی مجموعی رقم 10 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے، اور یہ ادائیگی 22 دسمبر تک لازمی ہے۔

جج نے مستقبل میں بھی کسی اشتعال انگیز یا نقصان دہ سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی اور جعلی اور گمراہ کن مواد پیش کرنے پر راجہ کو اپیل کا حق بھی نہیں دیا۔

اپنی اہلیہ اور متعدد قانونی مشیروں کی مدد کے باوجود، عادل راجہ اپنی توقعات کے برعکس عدالت سے کوئی ریلیف حاصل نہ کر سکے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں