لندن/ اسلام آباد (MNN) – معروف یوٹیوبر راجب بٹ اور ندیم نانی والا کو برطانیہ سے ڈیپورٹ کیے جانے کے بعد منگل کی شب پاکستان پہنچا دیا گیا۔
دونوں سوشل میڈیا شخصیات لندن سے برٹش ایئرویز کی پرواز BA-2161 کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں، جہاں ایئرپورٹ پر ان کے دوستوں نے ان کا استقبال کیا۔ بڑی تعداد میں سوشل میڈیا کارکن بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے موجود تھے۔
حفاظتی ضمانت منظور
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے جُوا ایپ اور مبینہ سائبر کرائم سے متعلق مقدمات میں دونوں افراد کو حفاظتی ضمانت دے دی تھی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے دونوں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران ان کے وکیل، ایڈووکیٹ احد کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل عدالت میں پیش ہونے اور قانونی کارروائی میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزاروں کو وطن واپسی پر فوری گرفتاری کے خدشے کے بغیر ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہوسکیں۔
پاکستانی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا شخصیت راجب بٹ کو برطانیہ سے اس وقت ڈیپورٹ کر دیا گیا جب UK ہوم آفس نے اس کا ویزا زیرِ التوا کیسز چھپانے پر منسوخ کر دیا۔ اس فیصلے نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ویزا منسوخی کی بنیادی وجہ
ہوم آفس کے مطابق بٹ کا ویزا، جو 2027 تک مؤثر تھا، اس لیے منسوخ کیا گیا کہ اس نے پاکستان میں اپنے خلاف زیرِ التوا متعدد قانونی معاملات ویزا اپلیکیشن میں ظاہر نہیں کیے تھے۔ برطانوی امیگریشن قوانین کے مطابق کسی بھی درخواست گزار کے لیے تمام زیرِ تفتیش کیسز ظاہر کرنا لازمی ہوتا ہے۔
ایجنسی کی تحقیقات کے دوران انکشاف
یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوا جب برطانوی ایجنسی MI-16 نے نامعلوم شکایات کی بنیاد پر راجب بٹ اور یوٹیوبر نذیم نانی والا کو کچھ وقت کے لیے حراست میں لیا۔ ان شکایات میں دہشت گردی سے متعلق الزامات بھی شامل تھے، جن سے دونوں کو بعد میں مکمل طور پر بری کر دیا گیا۔ نانی والا چونکہ برطانوی شہری ہے، اس لیے اسے چھوڑ دیا گیا، جبکہ بٹ کے کاغذات مزید جانچ کے لیے ہوم آفس کے پاس بھیج دیے گئے۔ اسی جائزے کے دوران UK حکام کو پاکستان میں اس کے خلاف زیرِ التوا کیسز کا علم ہوا، جن میں سے کئی مقدمات پاکستانی اداروں نے پہلے ہی برطانیہ کو فراہم کیے تھے۔
کن کیسز کا سامنا تھا؟
رپورٹس کے مطابق راجب بٹ پر آن لائن جوا اور بیٹنگ ایپس کی تشہیر سے متعلق تحقیقات جاری تھیں، جن سے لوگوں کو مالی نقصان پہنچنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ایک پرفیوم اشتہار اور بعض جملوں پر مذہبی اعتراضات بھی اٹھائے گئے، جن سے متعلق درخواستیں زیرِ سماعت تھیں۔ یہی معاملات امیگریشن جانچ کا حصہ بنے۔
ڈیپورٹیشن آرڈر اور اگلے اقدامات
تمام حقائق سامنے آنے کے بعد UK حکومت نے بٹ کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی۔ اس کے قریبی ذرائع نے اس کی روانگی کی تصدیق کی، جبکہ نذیم نانی والا نے کہا کہ وہ اسے پاکستان لے کر واپس آرہا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ بٹ پاکستان میں ہی رہے گا یا کسی اور ملک جانے کی کوشش کرے گا، کیونکہ اس کے خلاف جوا ایپس کی تشہیر سے متعلق کارروائی ممکن ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجب بٹ اور نانی والا کو حفاظتی ضمانت بھی دے رکھی ہے۔
راجب بٹ نے لائف اسٹائل ویڈیوز اور برانڈ پروموشنز کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ آن لائن بیٹنگ ایپس کی تشہیر نے اسے پاکستان میں تنازع کا شکار بنایا، جہاں یہ سرگرمیاں غیر قانونی ہیں۔ کئی متاثرین نے مالی نقصان کا الزام لگاتے ہوئے نوٹسز بھجوائے۔ ایک پرفیوم اشتہار سے متعلق مذہبی تنازع نے بھی اس کے خلاف قانونی درخواستیں بڑھا دیں۔ اگرچہ ان کیسز میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تھا، لیکن برطانوی امیگریشن قوانین کے مطابق ہر زیرِ التوا کیس ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ حکام نے یہ قرار دیا کہ بٹ نے ان معاملات کو چھپایا، جو غلط بیانی کے زمرے میں آتا ہے، اور یہی غلط بیانی اس کی ڈیپورٹیشن کی بنیادی وجہ بنی۔


