اسلام آباد (MNN) – وزیرِاعظم شہباز شریف نے منگل کے روز انڈونیشین صدر پروبووو سبیانٹو کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو نہایت سودمند اور اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے تجارت، صحت، تعلیم، ثقافت اور فنی تربیت سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم کیا ہے۔

وزیرِاعظم نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی تجارت میں اضافہ، ثقافتی روابط کے فروغ اور میڈیکل و تعلیمی شعبوں میں مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان طے شدہ اہداف کے حصول کے لیے انڈونیشیا کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔
وزیرِاعظم نے بتایا کہ اس وقت پاکستان اور انڈونیشیا کی باہمی تجارت 4.5 ارب ڈالر ہے، جس میں سے 90 فیصد سے زائد حصہ پام آئل کی درآمدات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے تجارتی توازن بہتر بنانے کے لیے زرعی برآمدات اور آئی ٹی سے متعلق اقدامات کے فروغ پر بھی بات چیت کی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان انڈونیشیا کو ڈاکٹرز، ڈینٹسٹ، میڈیکل پروفیسرز اور دیگر طبی ماہرین فراہم کرے گا، کیونکہ انڈونیشیا بڑی تعداد میں میڈیکل کالجز اور جامعات قائم کر رہا ہے۔
وزیرِاعظم نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان اپنے برادر ملک کی ہر ممکن مدد بغیر کسی تاخیر کے فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدرِ انڈونیشیا کا یہ دورہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہو رہا ہے، جسے اسلام آباد اور جکارتہ میں یکساں طور پر منانے کا فیصلہ کیا جائے تاکہ واضح پیغام دیا جاسکے کہ دونوں ممالک کی دوستی مضبوط اور دیرینہ ہے۔
وزیرِاعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات ان کی آزادی سے پہلے سے موجود تھے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے انڈونیشیا کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے 1965 کی جنگ میں انڈونیشیا کی پاکستان کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کو بھی تاریخ کا سنہری باب قرار دیا۔
انہوں نے غزہ کے معاملے پر انڈونیشیا کے اصولی اور غیرمتزلزل مؤقف کو سراہا اور کہا کہ اگرچہ خونریزی کم ہوئی ہے لیکن اسرائیلی سیز فائر کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے سنجیدگی سے اجتماعی کوششیں کی جائیں۔
وزیرِاعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر پروبووو کا دورہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع کرے گا۔
صدر پروبووو کو نشانِ پاکستان کا اعزاز
صدر آصف علی زرداری کی جانب سے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کی تقسیم
اسلام آباد – ایوانِ صدر میں ایک خصوصی تقریب کے دوران صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کے صدر پروبووو سبیانٹو کو نشانِ پاکستان سے نوازا۔ یہ اعزاز پاکستان کی جانب سے کسی بھی غیرملکی شخصیت کو دیا جانے والا سب سے بڑا سول ایوارڈ ہے۔
تقریب میں آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان اور وفاقی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی۔
تقریب سے قبل صدر زرداری اور انڈونیشین صدر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں تاریخی تعلقات، مشترکہ اقدار اور قائداعظم محمد علی جناح اور سابق انڈونیشین صدر سوئیکارنو کی قائم کردہ بنیادوں کا ذکر کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ملاقات میں موسمیاتی لچک، آفات سے نمٹنے، پائیدار ترقی اور قابلِ تجدید توانائی سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔
صدر زرداری نے پاکستان کی برآمدات میں تنوع اور دونوں ممالک کے درمیان متوازن تجارتی رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے جوائنٹ ٹریڈ کمیٹی کے قیام کو مثبت قرار دیا۔
انہوں نے دفاعی تعاون، مشترکہ تربیت و پیداوار، اسلاموفوبیا کے خلاف حکمتِ عملی اور مسلم دنیا میں اتحاد کے لیے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔ صدر زرداری نے انڈونیشیا کے صوبہ سوماترا میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت بھی کی۔
صدر پروبووو کے اظہارِ خیال
دو طرفہ تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اعادہ
اپنی تقریر کے آغاز میں صدر پروبووو نے پاکستان میں پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج کے مذاکرات بہت نتیجہ خیز رہے، جن میں مختلف شعبوں میں مفاہمت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا دنیا کی بڑی مسلم ریاستیں ہیں اور دونوں ممالک اعتدال پسند، جامع اور روادار اسلام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات مضبوط ہیں اور یہ ضروری ہے کہ آئندہ برسوں میں ان تعلقات کو عوام کے مفاد میں بھرپور انداز میں استعمال کیا جائے۔
صدر پروبووو نے طبی شعبے میں پاکستان کے تعاون پر خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انڈونیشیا کو ڈاکٹرز اور ڈینٹسٹس کی بڑی ضرورت ہے، اور پاکستان کی جانب سے اس شعبے میں مدد ان کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے وزرا کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی توازن کو عملی اقدامات کے ذریعے بہتر بنانے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک خارجہ پالیسی میں بھی قریبی تعاون جاری رکھیں گے، خصوصاً فلسطین کے معاملے پر۔
انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور مستقبل کے حوالے سے بھرپور امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو دورۂ انڈونیشیا کی باضابطہ دعوت دینے کا بھی عندیہ دیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات
دفاعی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
بعد ازاں انڈونیشین صدر نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
دونوں ممالک کی افواج نے دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور موجودہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔


