پنجاب اسمبلی میں عمران خان اور پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد منظور

0
4

لاہور (MNN) – پنجاب اسمبلی نے منگل کے روز ایک اہم قرارداد منظور کی ہے، جس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کو ’’ریاست دشمن‘‘ قرار دیتے ہوئے اُن پر اور اُن کی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عمران خان پر ’’فوج مخالف بیانیہ‘‘ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوعیت کے بیانات اب سیاست کی حد سے نکل کر قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی قیادت کے درمیان لفظی جنگ میں مزید شدت آگئی۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان خود بھی ماضی میں سیاسی مخالفین کے لیے سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں، اس لیے پی ٹی آئی کو فوجی ترجمان کے ریمارکس پر اعتراض کا کوئی حق نہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے فوجی ترجمان کے ’’غیر سنجیدہ‘‘ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں‘‘۔

مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے طاہر پرویز نے قرارداد ایوان میں پیش کی، جسے حکومتی اراکین نے منظور کر لیا، جبکہ پی ٹی آئی ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

قرارداد کے مطابق، ’’پاکستان کی حفاظت کرنے والے ادارے، جو بھارت جیسے پانچ گنا بڑے دشمن کو کامیابی سے شکست دے چکے ہیں، ملک کی سلامتی اور استحکام کی بنیاد ہیں۔‘‘

مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی اور اُس کے بانی پر دشمن ملک کے آلہ کار کے طور پر کام کرنے، ریاست مخالف بیانات دینے اور افراتفری پھیلانے کے الزامات کے باعث پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ قرارداد میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ کوئی بھی شخص — خواہ سیاسی ہو یا غیر سیاسی — اگر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے تو اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ’’مناسب سزا‘‘ دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی سلامتی کے اداروں اور ان کی قیادت کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا۔

اس سے قبل 2024 میں وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور عمران خان، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ اکتوبر میں حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کی منظوری دی تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں