آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی، دنیا بھر میں بحث شروع

0
3

Web Desk (MNN) – آسٹریلیا نے بدھ کے روز 16 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد کر دی، یوں وہ ایسا قدم اٹھانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ اس فیصلے کا والدین اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے حلقوں نے خیرمقدم کیا، جبکہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور اظہارِ رائے کے علمبرداروں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔

پلیٹ فارمز کیلئے سزائیں اور سخت احکامات

نئے قانون کے تحت، آدھی رات سے TikTok، YouTube، Instagram اور Facebook سمیت 10 بڑے پلیٹ فارمز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 16 سال سے کم عمر صارفین کا رسائی بند کر دیں، ورنہ انہیں 4 کروڑ 95 لاکھ آسٹریلوی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیسی نے اسے "خاندانوں کے لیے تاریخی دن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے نقصانات کو روک سکتی ہے۔

’کتاب پڑھیں، نیا کھیل شروع کریں‘، وزیراعظم کا بچوں کو مشورہ

ایک ویڈیو پیغام میں وزیراعظم نے بچوں کو مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا کے بجائے کھیل، موسیقی یا کتابوں کی طرف توجہ دیں۔

کچھ نوجوان اس پابندی سے پریشان نظر آئے، جبکہ کئی بچے بے فکر دکھائی دیے۔
14 سالہ کلیئر نی نے کہا: "مجھے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، میں نارمل ہوں۔”
دوسری جانب 15 سالہ لُونا ڈیزون نے ممکنہ ’’کلچر شاک‘‘ پر تشویش ظاہر کی۔

’16 سال کے بعد ملتے ہیں‘ – بچوں کے الوداعی پیغامات

قانون کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر صرف TikTok پر 2 لاکھ اکاؤنٹس ڈی ایکٹیویٹ کر دیے گئے، جبکہ ’’سینکڑوں ہزار‘‘ مزید بلاک ہونے والے ہیں۔
بہت سے متاثرہ بچوں نے آخری پوسٹس کرتے ہوئے لکھا:
"#seeyouwhenim16”

کچھ نوجوانوں نے کہا کہ وہ اس پابندی کو بائی پاس کرنے کے طریقے ڈھونڈ لیں گے۔
کلیئر نی نے کہا: "ہم نئے طریقے بنا لیں گے، پابندی کا کیا فائدہ؟”

دنیا بھر میں توجہ کا مرکز

یہ پابندی عالمی سطح پر زیرِ بحث ہے۔ یورپی یونین، ڈنمارک، ملائیشیا اور نیوزی لینڈ بھی اس ماڈل کا جائزہ لے رہے ہیں۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں میں سوشل میڈیا سے ذہنی صحت کے مسائل، غلط معلومات، بُلیئنگ اور باڈی امیج کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی کے شہر بون میں ایک طالب علم نے کہا:
"سوشل میڈیا کی لت شدید ہے اور اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔”

’امریکا میں بھی ایسے قوانین کی ضرورت ہے‘، ای سیفٹی کمشنر

امریکی نژاد ای سیفٹی کمشنر جولی انمین گرانٹ نے کہا کہ امریکی والدین بھی ایسی پابندیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ٹیک کمپنیوں کا ردِعمل – X (ٹوئٹر) بھی مان گیا

ایلون مسک کے پلیٹ فارم X نے آخرکار اعلان کیا کہ وہ بھی پابندی پر عمل کرے گا، کہتے ہوئے:
"یہ ہمارا انتخاب نہیں، بلکہ قانون کی ضرورت ہے۔”

کمپنیوں نے حکومت کو بتایا ہے کہ عمر کی تصدیق کیلئے سیلفی بیسڈ ایج اسٹیمیٹس، رویوں کی بنیاد پر عمر کا اندازہ، اور شناختی دستاویزات استعمال کی جائیں گی۔

نئی حقیقت: سوشل میڈیا کی بڑھوتری رک گئی

پلیٹ فارمز کا کہنا ہے کہ انہیں بچوں سے بہت کم اشتہاراتی آمدنی ملتی ہے، لیکن یہ پابندی مستقبل کے صارفین کے اضافے پر اثر ڈالے گی۔
حکومت کے مطابق، پابندی سے پہلے 8 سے 15 سال کے 86 فیصد بچے سوشل میڈیا استعمال کر رہے تھے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں