اسلام آباد (MNN) – دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز ناروے کے سفیر کو سپریم کورٹ میں انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری حازر اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کی سماعت میں شرکت پر طلب کرتے ہوئے اسے سفارتی آداب کی خلاف ورزی قرار دیا۔
بیان کے مطابق سفیر پیر البرٹ الساس کو ایڈیشنل سیکرٹری یورپ نے طلب کیا اور آگاہ کیا کہ عدالت میں ان کی موجودگی سفارتی پروٹوکول اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھی، جو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ سفیر کو ویانا کنونشن میں درج سفارتی اصولوں کی پابندی کی ہدایت کی گئی۔
سفیر کی عدالت میں موجودگی سوشل میڈیا پر وسیع بحث کا باعث بنی، تاہم ایمان مزاری نے سفیر کا دفاع کیا اور کہا کہ دنیا بھر میں سفارتکار عدالتی کارروائیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، جس کا کسی مقدمے میں کسی فریق کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سفیر کو متنازع دکھانے کی کوششیں واضح دباؤ کا نتیجہ ہیں۔
ایمان اور ان کے شوہر پر پیکا 2016 کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ دونوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عبوری ریلیف نہ دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے فوری سماعت کی درخواست دی تھی۔
یہ معاملہ 12 اگست 2025 کو قومی سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) کی جانب سے درج کی گئی شکایت سے شروع ہوا، جس میں ایمان پر ممنوعہ تنظیموں اور دہشت گرد گروہوں کے بیانیے پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا جبکہ ہادی علی چٹھہ پر ان کے پوسٹس شیئر کرنے کا الزام تھا۔
دونوں نے مقدمے کے ٹرائل میں ضابطہ فوجداری کی خلاف ورزیوں، خصوصاً ان کی غیر موجودگی میں گواہی ریکارڈ ہونے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرثانی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے


