ویب ڈیسک (ایم این این): وزیرِاعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے 2019 میں ان کے خلاف منشیات کا مقدمہ درج کرانے کی ہدایت دی تھی۔
رانا ثناءاللہ کو جولائی 2019 میں تحریکِ انصاف کی حکومت کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، جب اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے ان کی گاڑی سے 15 کلو ہیروئن برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق ایک واقعہ بیان کیا، جس میں مبینہ طور پر جنرل باجوہ نے ان کی جسمانی حالت پر تبصرہ کیا۔
رانا ثناءاللہ کے مطابق جنرل باجوہ نے کہا، “رانا، تم بہت موٹے ہو گئے ہو، جیل میں تم بہت اسمارٹ تھے۔ فیض، رانا صاحب کو دوبارہ اسمارٹ بنا دو۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس پر انہوں نے جنرل باجوہ کو جواب دیا کہ ان کے خلاف مقدمہ انہی کے حکم پر بنایا گیا تھا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا، “میں نے باجوہ سے کہا کہ میرے خلاف کیس آپ کے کہنے پر بنایا گیا، اللہ آپ کو دنیا میں اس کا جواب دہ ٹھہرائے۔”
رانا ثناءاللہ نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ کوئی حاضر سروس فوجی افسر آرمی چیف کی منظوری کے بغیر ایسا قدم اٹھا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی حاضر سروس افسر کے لیے آرمی چیف کی اجازت کے بغیر جھوٹا مقدمہ بنانا اور کورٹ مارشل سے بچ جانا ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے دورِ حکومت میں اہم ریاستی امور جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی منظوری سے چلائے جاتے تھے۔


