بانڈی بیچ فائرنگ میں حملہ آور کو غیر مسلح کرنے والے احمد کے لیے عطیات 11 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے تجاوز

0
2

ویب ڈیسک (ایم این این) — سڈنی کے ساحلی علاقے بانڈی بیچ میں ہونے والی ہلاکت خیز فائرنگ کے دوران ایک حملہ آور سے بندوق چھیننے والے احمد ال احمد کے لیے جمع کیے جانے والے عطیات 11 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، جبکہ وہ گولی لگنے کے بعد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

43 سالہ احمد ال احمد، جو دو بچوں کے والد ہیں، اتوار کو ایک یہودی تقریب پر ہونے والے حملے کے دوران زخمی ہوئے، جس میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ گزشتہ تقریباً 30 برسوں میں آسٹریلیا کا بدترین اجتماعی فائرنگ کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ احمد کی غیر معمولی جرات نے کئی جانیں بچائیں۔ انہوں نے اے بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ واقعہ انسانیت کے بدترین پہلو کی عکاسی کرتا ہے، تاہم احمد کا خطرے کی طرف بڑھنا انسانیت کے بہترین جذبے کی مثال ہے۔

پولیس کے مطابق حملہ ایک 50 سالہ شخص اور اس کے 24 سالہ بیٹے نے کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق احمد نے پہلے گاڑیوں کے پیچھے پناہ لی اور پھر اچانک ایک حملہ آور پر پیچھے سے حملہ کر کے اس سے رائفل چھین لی۔ اسی دوران دوسرے حملہ آور نے احمد پر فائرنگ کر دی، جس سے ان کے ہاتھ اور بازو میں گولیاں لگیں۔

احمد کے والد محمد فاتح ال احمد نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا بیٹا آسٹریلوی شہری ہے، سبزیاں اور پھل فروخت کرتا ہے اور ماضی میں پولیس میں خدمات انجام دے چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زخمی افراد اور خون دیکھ کر احمد کا ضمیر اسے حملہ آور کو روکنے پر مجبور کر گیا۔

احمد کے کزن جوزے الکانجی کے مطابق ابتدائی سرجری ہو چکی ہے، تاہم مزید علاج کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

واقعے کے بعد دنیا بھر سے احمد کے لیے خراجِ تحسین کا سلسلہ جاری ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کرس منس نے سینٹ جارج اسپتال میں احمد سے ملاقات کی اور انہیں حقیقی ہیرو قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد کو نہایت بہادر شخص قرار دیا، جبکہ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ احمد کی قربانی اس بات کا ثبوت ہے کہ مذہب انسانیت کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے اور نفرت کی ہر شکل کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔

احمد کے لیے قائم کی گئی GoFundMe مہم کے ذریعے صرف ایک دن میں 11 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے زائد رقم جمع کی گئی۔ معروف سرمایہ کار بل ایک مین سب سے بڑے عطیہ دہندہ رہے، جنہوں نے تقریباً ایک لاکھ ڈالر عطیہ کیا۔

اسپتال کے باہر شہریوں نے پھول رکھ کر یکجہتی کا اظہار کیا، جبکہ ایک مسلم فلاحی تنظیم کے نمائندے بھی احمد کی مدد اور جلد صحت یابی کے لیے چندہ جمع کرنے کے لیے موجود رہے، جسے اتحاد اور انسانیت کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں