واشنگٹن (ایم این این) — امریکی حکام نے کیلیفورنیا میں ممکنہ بم حملوں کی سازش ناکام بنانے کے بعد چار افراد کے خلاف فوجداری الزامات عائد کر دیے ہیں، جن پر امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے اہلکاروں اور دیگر مقامات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ، سینٹرل ڈسٹرکٹ آف کیلیفورنیا میں دائر کی گئی شکایت کے مطابق ملزمان پر سازش اور بغیر رجسٹرڈ تباہ کن آلے کی ملکیت کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اٹارنی جنرل پام بونڈی نے اس منصوبے کو ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ قرار دیا جسے بروقت ناکام بنا دیا گیا۔
حکام کے مطابق ملزمان کا تعلق ایک گروہ سے بتایا جا رہا ہے جو خود کو ٹرٹل آئی لینڈ لبریشن فرنٹ کہتا ہے، جسے حکومت نے بائیں بازو کا، حکومت مخالف اور سرمایہ دارانہ نظام مخالف گروہ قرار دیا ہے۔ الزام ہے کہ یہ گروہ نئے سال کی رات لاس اینجلس کے علاقے میں متعدد بم دھماکے کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق حملہ آور پانچ مختلف مقامات پر دھماکہ خیز مواد نصب کرنا چاہتے تھے، جبکہ مستقبل میں آئی سی ای اہلکاروں اور ان کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنانے پر غور کیا جا رہا تھا۔
ملزمان میں 30 سالہ آڈری الین کیرول، 32 سالہ زیکری ایرن پیج، 24 سالہ ڈانتے گیفیلڈ اور 41 سالہ ٹینا لائی شامل ہیں۔ استغاثہ کے مطابق کیرول نے نومبر میں “آپریشن مڈنائٹ سن” کے عنوان سے ایک تحریری منصوبہ تیار کیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دسمبر 12 کو موجاوے صحرا میں دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور اس کی آزمائش کی کوشش کی، تاہم ایف بی آئی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں کسی مؤثر بم کی تیاری سے پہلے ہی گرفتار کر لیا۔
ملزمان کے درمیان رابطے کے لیے ایک خفیہ میسجنگ گروپ استعمال کیا جا رہا تھا، جسے خود ارکان نے انتہاپسندانہ قرار دیا۔ امریکی اٹارنی بل ایسلی نے کہا ہے کہ شواہد کی جانچ کے بعد مزید الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔


