ایمان مزاری سوشل میڈیا کیس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کرنے کا حکم

0
1

اسلام آباد (ایم این این) – اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کے روز حقوقِ انسانی کی کارکن ایمان مزاری حاضری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹس سے متعلق مقدمے میں ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات تین دن کے اندر دوبارہ ریکارڈ کیے جائیں۔

جسٹس محمد اعظم خان نے ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران یہ حکم جاری کیا، جس میں ٹرائل کورٹ کے 19 نومبر کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت تمام استغاثہ گواہوں کے بیانات قلمبند کر لیے گئے تھے۔ اس سماعت کے دوران ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ ایمان مزاری کے وکلا نے ان کی حاضری لگوائی تھی، جس کے بعد عدالت نے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

منگل کی سماعت میں جسٹس محمد اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ گواہوں کے بیانات ازسرِنو ریکارڈ ہونا چاہییں اور مقدمہ بغیر کسی میرٹ پر رائے دیے دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا گیا۔

دفاع کے وکیل ریاضت علی آزاد نے عدالت کو بتایا کہ سینئر وکیل فیصل صدیقی نے وکالت نامہ جمع کرا دیا ہے تاہم وہ لاہور میں دیگر مقدمات میں مصروف ہیں، اس لیے کیس کو عدالتی تعطیلات کے بعد سنا جائے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ نے مقدمے کے جلد فیصلے کی ہدایت دی تھی، اگرچہ کوئی حتمی مدت مقرر نہیں کی گئی۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے آئی ایچ سی میں زیر التوا اپیلوں کے فیصلے تک ٹرائل کی کارروائی معطل کر دی تھی۔

استغاثہ کے وکیل راجہ نوید نے مؤقف اختیار کیا کہ مکمل ریکارڈ عدالت کے سامنے موجود ہے، تاہم دفاعی وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے اور ریکارڈ مناسب طریقے سے فراہم نہیں کیا گیا۔

عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا چار گواہوں کے بیانات ملزمان میں سے ایک کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کیے گئے۔ اس پر استغاثہ نے کہا کہ ملزم کا رویہ بھی ایک اہم عنصر ہے۔ دفاع نے اصرار کیا کہ گواہوں کے بیانات ملزم کی موجودگی میں ہی ریکارڈ ہونے چاہییں اور مزید وقت طلب کیا۔

بعد ازاں عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی کہ مقررہ مدت میں گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کیے جائیں۔

یہ مقدمہ 12 اگست 2025 کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) اسلام آباد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کرائی گئی شکایت سے شروع ہوا، جس میں الزام لگایا گیا کہ ایمان مزاری نے دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں کے بیانیے سے ہم آہنگ مواد پھیلایا، جبکہ ان کے شوہر پر ان پوسٹس کو دوبارہ شیئر کرنے کا الزام ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں