باجوڑ میں پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل سمیت دو افراد جاں بحق

0
1

باجوڑ (ایم این این): خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی میں نامعلوم مسلح افراد کے پولیو ٹیم پر حملے کے نتیجے میں ایک پولیس کانسٹیبل سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے، پولیس نے منگل کو تصدیق کی۔

یہ واقعہ تھنگی کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ملک بھر میں جاری 2025 کی آخری قومی پولیو مہم دوسرے روز میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ مہم 21 دسمبر تک جاری رہے گی۔

پولیس کے ترجمان اسرار خان کے مطابق حملے میں پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور کانسٹیبل سجاد احمد شدید زخمی ہو کر دم توڑ گئے، جبکہ ایک شہری اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنا جب اس نے حملہ آوروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے بھی واقعے کی تصدیق کی ہے، تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق اس واقعے میں پولیو ٹیم کے کسی رکن کو نقصان نہیں پہنچا۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت پر مامور اہلکار ماضی میں بھی شدت پسندوں کے نشانے پر رہے ہیں۔ صرف 2024 کے دوران خیبر پختونخوا میں پولیو مہم کے دوران 20 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے تھے۔

تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ان کے ڈیجیٹل میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیو ورکرز اور ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے واقعے کو انسانیت اور قومی ذمہ داری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پولیو مہم کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے تک مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔

اکتوبر میں بھی سوات میں پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور ایک لیویز اہلکار فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہو گیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2012 سے اب تک خیبر پختونخوا میں پولیو مہم سے جڑے حملوں میں 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 61 پولیس اہلکار، 27 صحت کے کارکن اور پانچ شہری شامل ہیں۔ اس دوران 170 افراد زخمی اور 36 افراد کو اغوا بھی کیا گیا۔

پاکستان، افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو اب بھی موجود ہے۔ رواں برس اب تک ملک بھر میں پولیو کے 30 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ 19 کیسز خیبر پختونخوا سے سامنے آئے ہیں۔

سیکیورٹی خدشات، ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ اور غلط معلومات پولیو کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ پولیو ایک نہایت متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے، جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ہر مہم کے دوران پولیو کے قطرے پلانا ہی اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر ذریعہ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں