سڈنی فائرنگ کے ملزمان نومبر میں فلپائن میں مقیم رہے، حکام کی تصدیق

0
2

سڈنی (ایم این این): آسٹریلیا کی تاریخ کی ہولناک ترین فائرنگ کے واقعات میں سے ایک میں ملوث باپ اور بیٹا نومبر کا بیشتر حصہ فلپائن میں مقیم رہے، جس کی تصدیق منیلا کے امیگریشن حکام نے منگل کو کی۔ حکام کے مطابق باپ نے بھارتی شہری کے طور پر فلپائن میں داخلہ لیا تھا۔

امیگریشن ریکارڈ کے مطابق ساجد اکرم، عمر 50 سال، اور ان کے بیٹے نوید اکرم، عمر 24 سال، یکم نومبر کو سڈنی سے فلپائن پہنچے تھے اور انہوں نے صوبہ داؤاؤ کو اپنی آخری منزل ظاہر کیا۔ دونوں افراد 28 نومبر کو فلپائن سے روانہ ہوئے۔

آسٹریلوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ملزمان گزشتہ ماہ فلپائن گئے تھے اور اس سفر کے مقاصد کی تحقیقات جاری ہیں۔ فلپائن کی پولیس نے بھی اس معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔

ساجد اور نوید اکرم پر الزام ہے کہ انہوں نے سڈنی کے مشہور ساحل بونڈی بیچ پر ہنوکا کی تقریب کے دوران فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے تقریباً 10 منٹ تک فائرنگ کی، جس کے بعد پولیس کی جوابی کارروائی میں دونوں مارے گئے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان کی گاڑی سے دیسی ساختہ بم اور داعش سے منسوب دو ہاتھ سے بنے جھنڈے برآمد ہوئے۔ داعش کو آسٹریلیا سمیت کئی ممالک میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔

آسٹریلوی فیڈرل پولیس کمشنر کرسّی بیریٹ نے کہا کہ ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ داعش کے نظریے سے متاثر تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کسی مذہب نہیں بلکہ ایک دہشت گرد تنظیم سے وابستہ افراد کے اقدامات تھے۔

حکام کے مطابق تقریباً 25 زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ دو پولیس اہلکار نازک مگر مستحکم حالت میں ہیں۔

وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ حملہ اسلامی اسٹیٹ کے نظریے سے متاثر معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نوید اکرم 2019 میں خفیہ اداروں کی نظر میں آیا تھا، تاہم اس وقت اسے فوری خطرہ نہیں سمجھا گیا تھا۔

اسرائیلی سفیر عامیر میمون نے بونڈی بیچ کا دورہ کیا اور یہودی برادری کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 16 ماہ کے دوران ملک میں سام دشمن واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

بونڈی پویلین کے قریب جائے وقوعہ پر پھولوں کی یادگاری جگہ قائم کی جا رہی ہے، جبکہ منگل کو بونڈی بیچ غیر معمولی طور پر سنسان رہا۔

اس واقعے میں ایک مسلم شہری احمد الاحمد کو بھی عالمی سطح پر سراہا گیا، جنہوں نے ایک حملہ آور پر جھپٹ کر اس کا اسلحہ چھین لیا۔ وہ گولی لگنے کے باعث اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان کے لیے قائم کیے گئے فنڈ میں اب تک 19 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے زائد جمع ہو چکے ہیں۔

حملے کے بعد وفاقی حکومت نے اسلحہ قوانین پر نظرثانی شروع کر دی ہے، کیونکہ پولیس کے مطابق ساجد اکرم لائسنس یافتہ اسلحہ مالک تھا اور اس کے پاس چھ رجسٹرڈ ہتھیار تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک ربی، ہولوکاسٹ سے بچ جانے والا شخص اور 10 سالہ بچی میٹیلڈا بریٹوان شامل ہیں، جن کے اہل خانہ نے اپنے شدید صدمے کا اظہار کیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں