راولپنڈی (ایم این این): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہنوں، پارٹی کارکنوں اور حامیوں نے منگل کو اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکہ پر دھرنا جاری رکھا، جس کا مقصد عدالت کے حکم کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 مارچ کو حکم دیا تھا کہ عمران خان سے منگل اور جمعرات کو ہفتے میں دو بار ملاقات کی اجازت دی جائے، تاہم پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ اس عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے عمران خان کی بہنیں، علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان نیازی، کے پی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے ہمراہ ملاقات کی کوشش کرتی رہی ہیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں۔ گزشتہ منگل کو بھی ملاقات نہ ملنے پر دھرنا دیا گیا تھا جسے علی الصبح واٹر کینن کے ذریعے ختم کرایا گیا۔
منگل کے روز بھی عمران خان کی بہنوں نے جیل کی جانب مارچ کیا تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس موقع پر علیمہ خان نے کہا کہ جہاں روکا جائے گا وہیں دھرنا دیا جائے گا۔ واٹر کینن یا طویل احتجاج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ گرم کپڑے اور کمبل ساتھ لائی ہیں۔
دھرنے میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن شریک ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ احتجاج ہر منگل کو اسی مقام پر ہوتا ہے اور وہ کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی سرگرمی نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا اور عمران خان کا مطالبہ آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی بحالی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی سلب کی جا چکی ہے، افغانستان کے ساتھ تجارت بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور سیکیورٹی صورتحال بھی خراب ہو رہی ہے۔
عظمیٰ خان کی 2 دسمبر کو ہونے والی مختصر ملاقات اور حکومت کے اس دعوے کے حوالے سے کہ ملاقات میں سیاسی گفتگو ہوئی، علیمہ خان نے کہا کہ حکومت واضح کرے کہ آخر کون سی سیاسی باتیں کی گئیں۔
عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجھوتا نے دھرنے سے ویڈیو پیغام میں کہا کہ منگل کے روز اہل خانہ اور وکلا کی ملاقات کا دن ہوتا ہے لیکن عدالتی حکم اور جیل قوانین کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے دھرنے میں شامل ہوں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت یہ کیسے طے کر سکتی ہے کہ ملاقات میں کیا بات کی جا سکتی ہے یا نہیں۔
نورین خان نیازی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک پرامن سیاسی جماعت ہے اور گزشتہ ہفتے واٹر کینن کے استعمال سے کارکن زخمی ہوئے۔ انہوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری براہ راست نشریات میں نوجوان کارکنوں کو پارٹی پرچم لہراتے اور نعرے لگاتے دیکھا گیا۔
عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ پی ٹی آئی نے ان کی صحت اور قید کی صورتحال پر مسلسل تشویش ظاہر کی ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ایک خصوصی نمائندے نے خبردار کیا تھا کہ عمران خان کو ایسی حالت میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آ سکتی ہے، اور پاکستانی حکام سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق یہ رپورٹ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔


