راولپنڈی (ایم این این): اڈیالہ جیل کے قریب پی ٹی آئی کے دھرنے کو منتشر کرنے کے بعد پولیس نے بدھ کو عمران خان کی بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان نیازی سمیت تقریباً 400 افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
دوسری جانب کارروائی کے دوران گرفتار کیے گئے 14 پی ٹی آئی کارکنوں کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا۔
یہ دھرنا ایک روز قبل فیکٹری ناکہ پر دیا گیا تھا، جس میں عمران خان کی بہنوں، پارٹی رہنماؤں، کارکنوں اور حامیوں نے شرکت کی۔ مظاہرین عدالت کے حکم کے مطابق منگل کو عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ پولیس نے رات تقریباً دو بجے آپریشن شروع کیا اور واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے دھرنا ختم کرایا۔
17 دسمبر کی ایف آئی آر کے مطابق 400 ملزمان، جن میں 35 نامزد افراد شامل ہیں، کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ ایف آئی آر میں پٹرول بموں کے استعمال اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزامات بھی شامل ہیں، جو عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتی ہے۔
نامزد ملزمان میں عمران خان کی بہنوں کے علاوہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، رہنما عالیہ حمزہ اور وکیل نعیم پنجھوتہ بھی شامل ہیں۔ مقدمات میں دہشت گردی، اعانت جرم، مجرمانہ سازش، ہنگامہ آرائی، سرکاری اہلکاروں کی مزاحمت، سرکاری احکامات کی نافرمانی، آتش گیر اور دھماکہ خیز مواد سے غفلت، اقدام قتل، غیر قانونی روک تھام اور سرکاری اہلکار پر حملے جیسی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی نے دھرنے کے شرکا کے خلاف مقدمات درج کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پنجاب پولیس پر الزام عائد کیا کہ اس نے مظاہرین پر کیمیائی مواد ملا واٹر کینن استعمال کیا۔ پارٹی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے خواتین، بزرگ شہریوں اور پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔
پی ٹی آئی نے گرفتاریوں کو بدترین سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے دھرنے کے شرکا پر انسداد دہشت گردی قوانین کے اطلاق کو مسترد کیا۔ پارٹی کے مطابق یہ اقدامات جمہوریت، انصاف اور بنیادی انسانی حقوق پر حملے کے مترادف ہیں۔
پارٹی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومت جان بوجھ کر عمران خان کی اپنے اہل خانہ، وکلا اور دوستوں سے عدالتی حکم کے تحت ہونے والی ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور آئین و عدلیہ کی توہین ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ پارٹی کی جانب سے ان کی صحت پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، تاہم حالیہ ملاقات کے بعد ان کی بہن عظمیٰ خان نے کہا تھا کہ عمران خان بالکل خیریت سے ہیں۔


