ویب ڈیسک (ایم این این): روسی پراسیکیوٹرز کے مطابق یوکرین کی جانب سے روسی فوج کے خلاف لڑنے والے ایک برطانوی شہری کو بطور کرائے کے فوجی خدمات انجام دینے کے جرم میں 13 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
روسی پراسیکیوٹر جنرل نے سزا پانے والے شخص کی شناخت 30 سالہ ہیڈن ڈیوس کے طور پر کی۔ ان کے مطابق ڈیوس کا مقدمہ روس کے زیر کنٹرول ڈونیٹسک میں قائم عدالت میں چلایا گیا، جو یوکرین کے ان چار علاقوں میں شامل ہے جنہیں ماسکو نے 2022 میں اپنا حصہ قرار دیا تھا، تاہم یوکرین اور مغربی ممالک نے اس اقدام کو غیر قانونی قبضہ قرار دیا ہے۔
ریاستی پراسیکیوٹرز کی جانب سے جاری ویڈیو میں ڈیوس کو سلاخوں کے پیچھے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، جہاں وہ بتاتے ہیں کہ وہ یوکرین انٹرنیشنل لیجن میں شامل ہونے کے لیے یوکرین گئے تھے اور انہیں ماہانہ 400 سے 500 ڈالر ادا کیے جاتے تھے۔
انٹرنیشنل لیجن فار دی ڈیفنس آف یوکرین یوکرینی فوج کا حصہ ہے، جس میں غیر ملکی رضاکار شامل ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں سوال کے جواب میں ڈیوس نے الزامات قبول کرنے کی تصدیق بھی کی۔
تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ڈیوس کے بیانات دباؤ کے تحت دیے گئے یا نہیں، جبکہ برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ برطانیہ نے فروری میں کہا تھا کہ ڈیوس کو کرائے کا فوجی نہیں بلکہ جنگی قیدی تصور کیا جانا چاہیے اور وہ جنیوا کنونشن کے تحت تحفظ کے حقدار ہیں۔ لندن نے روس پر جنگی قیدیوں کو سیاسی اور پروپیگنڈا مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
روسی حکام کے مطابق ڈیوس اگست 2024 میں مغربی یوکرین پہنچے، انٹرنیشنل لیجن کے ساتھ معاہدہ کیا، فوجی تربیت حاصل کی اور بعد ازاں ڈونیٹسک میں روسی افواج کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔ انہیں 2024 کے موسم سرما میں امریکی ساختہ اسالٹ رائفل اور گولہ بارود کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈیوس ماضی میں برطانوی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں، شادی شدہ ہیں اور ان کا تعلق ساؤتھمپٹن سے ہے۔ اس سے قبل مارچ میں ایک اور برطانوی شہری جیمز اسکاٹ رھیس اینڈرسن کو بھی یوکرین کے لیے لڑنے کے جرم میں روسی عدالت نے 19 سال قید کی سزا سنائی تھی۔


