ویب ڈیسک (ایم این این) — امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان نے غزہ کے لیے مجوزہ انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم پاکستانی فوج کی تعیناتی سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
روبیو کے مطابق گزشتہ منگل کو قطر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں تقریباً 45 ممالک نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں فورس کے کمانڈ اسٹرکچر اور دیگر آپریشنل امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں پاکستان بھی شامل تھا۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن پاکستان کے تعاون کی پیشکش پر شکر گزار ہے، تاہم کسی بھی ملک سے باضابطہ فوجی وعدہ لینے سے پہلے مزید وضاحت اور اتفاق رائے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہیں اور فورس کا حصہ بننے پر تیار ہیں، جبکہ پاکستان کی شمولیت اس منصوبے کے لیے اہم تصور کی جا رہی ہے، بشرطیکہ اسلام آباد حتمی رضامندی دے۔
روبیو نے بتایا کہ فورس کے مینڈیٹ، کمانڈ، مالی اخراجات اور قواعد و ضوابط سے متعلق اہم معاملات ابھی زیر غور ہیں۔ ان کے مطابق آئندہ مرحلے میں فلسطینی ٹیکنوکریٹک گروپ کے قیام کا اعلان کیا جائے گا، جو روزمرہ حکمرانی سنبھالے گا اور اسی کے بعد اسٹیبلائزیشن فورس کے کردار، فنڈنگ اور قواعد طے کیے جا سکیں گے۔
امریکی حکام کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے فوج یا مالی معاونت کے لیے رابطہ کیا جا چکا ہے، جبکہ اب تک 19 ممالک نے فوج، لاجسٹکس یا سازوسامان فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ممکنہ طور پر بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اگلے ماہ سے شروع ہو سکتی ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان 3,500 فوجیوں کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، تاہم وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان کی سطح پر بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے اور اسے کسی حتمی وعدے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
دو سالہ اسرائیلی کارروائیوں کے بعد غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا، جس کی بنیاد پر اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ طے پایا۔
اس معاہدے کا ایک اہم جزو عالمی استحکام فورس کا قیام ہے، جس میں زیادہ تر مسلم ممالک کے فوجی شامل ہوں گے۔ نومبر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی مسودے پر مبنی قرارداد منظور کی، جس میں اس فورس کی تعیناتی کی اجازت دی گئی۔
سلامتی کونسل کے 13 ارکان، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم حماس نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح کرنے کی شقوں پر اعتراض کیا۔
امریکی حکام کے مطابق عالمی فورس اگلے ماہ غزہ میں تعینات ہو سکتی ہے، تاہم حماس کے جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے کا طریقہ کار اب بھی غیر واضح ہے۔


