اسلام آباد (ایم این این): وفاقی حکومت نے ملک کی سولر توانائی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے اور نیپرا سولر کنزیومرز ریگولیشنز 2025 کے تحت نیا فریم ورک نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ پالیسی وزارتِ توانائی، نیپرا اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ کئی ماہ کی مشاورت کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے، جس کے تحت سولر صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ نظام ختم کر کے نیٹ بلنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔
نئے قواعد کے مطابق سولر صارفین کے معاہدوں کی مدت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کر دی گئی ہے۔ سابقہ نظام کے تحت صارفین کو اضافی رقم یا کریڈٹ دیا جاتا تھا، جبکہ اب صارفین کو یونٹس کے تبادلے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
نئے نیٹ بلنگ ریٹ کو 11 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے، جبکہ پہلے سولر صارفین کو 25 روپے 98 پیسے فی یونٹ کے حساب سے فائدہ مل رہا تھا۔
پالیسی کے تحت 25 کلوواٹ سے کم لوڈ رکھنے والے تمام سولر صارفین کے لیے نیپرا سے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین کو 25 کلوواٹ تک لائسنس سے استثنا حاصل تھا۔
وزارتِ توانائی کے ترجمان کے مطابق نئی پالیسی کا مقصد سولر سسٹمز کے بہتر انتظام اور توانائی کے شعبے میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر ٹیرف کا تعین نیپرا کرے گا، جس میں وقتاً فوقتاً رد و بدل ہو سکتا ہے، جبکہ اس پالیسی سے صارفین پر بڑا مالی بوجھ پڑنے کا امکان نہیں ہے۔
نیپرا حکام نے تصدیق کی ہے کہ نئے قواعد کے تحت نیٹ بلنگ نظام نافذ کیا جائے گا، جو پہلے سے موجود نیٹ میٹرنگ سسٹم سے ایک واضح تبدیلی ہے۔
وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں سولر توانائی کے مؤثر انتظام کے لیے یہ نیا فریم ورک ناگزیر ہے، جبکہ ذرائع کے مطابق اس سے پاکستان میں سولر توانائی کے استعمال کو منظم، شفاف اور آسان بنایا جا سکے گا۔


