پنجاب میں پتنگ بازی کے قواعد نافذ، بسنت کے دائرہ کار اور تاریخوں کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا

0
10

لاہور (ایم این این): پنجاب حکومت نے پنجاب ریگولیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2025 کے تحت قواعد کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، تاہم لاہور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پتنگ بازی کے دائرہ کار سے متعلق فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا۔

حکومت نے فروری 2026 سے متوقع تین روزہ بسنت فیسٹیول کی تاریخوں کا بھی تاحال باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، حالانکہ ابتدائی طور پر یہ فیسٹیول 6 فروری سے شروع ہونے کی تجویز دی گئی تھی۔

قواعد کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی پیر کے روز اپنے اجلاس میں پنجاب ریگولیشن آف کائٹ فلائنگ بل 2025 کی منظوری پر غور کرے گی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق حکومت مختلف اجلاسوں میں اس بات پر مشاورت کر رہی ہے کہ بسنت کی سرگرمیاں پورے لاہور میں ہوں، مخصوص گراؤنڈز تک محدود رکھی جائیں یا پھر چند منتخب چھتوں پر، جن میں اندرونِ شہر کی معروف چھتیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پتنگ اور ڈور بنانے والوں، تاجروں اور فروخت کنندگان کی رجسٹریشن کریں اور حکومت کو آگاہ کریں کہ وہ اپنے اضلاع میں بسنت منانے کے لیے کب تک تیار ہوں گے۔

ماضی میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں بسنت منائی جاتی رہی ہے، تاہم اب متعلقہ ڈپٹی کمشنرز باضابطہ طور پر پنجاب حکومت کو آگاہ کریں گے کہ آیا وہ حکومت کی اعلان کردہ تاریخوں پر بسنت منائیں گے یا کسی اور شیڈول کی تجویز دیں گے۔

واضح رہے کہ 2007 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دور میں بسنت پر پابندی عائد کی گئی تھی، کیونکہ تیز اور ممنوعہ ڈور کے باعث موٹر سائیکل سواروں سمیت متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہو رہے تھے۔ موجودہ حکومت اب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سفارش پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد اس تہوار کی بحالی کی کوشش کر رہی ہے۔

اس وقت صوبے بھر میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی ہے، جو پنجاب ریگولیشن آف کائٹ فلائنگ بل 2025 کی منظوری کے بعد صرف مخصوص دنوں اور مقررہ مقامات پر ہی اجازت کے ساتھ ممکن ہو گی۔

بل کے تحت دھاتی تار، نائلون یا شیشے اور دیگر نوکیلے مواد سے لیپ شدہ ڈور کے استعمال، تیاری، ترسیل، ذخیرہ اور فروخت پر مکمل پابندی ہو گی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سے پانچ سال قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے، جبکہ ممنوعہ مواد تیار یا فروخت کرنے والوں کو پانچ سے سات سال قید اور 50 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

نئے قواعد کے مطابق، اجازت یافتہ پتنگ بازی کے لیے مینوفیکچررز، تاجر اور فروخت کنندگان کو ڈپٹی کمشنر کے پاس درخواست دینا ہو گی۔ پتنگ بازی کی تنظیمیں بھی آن لائن درخواست کے ذریعے رجسٹریشن کروا سکیں گی۔

رجسٹریشن کے بعد سرٹیفکیٹ ایک سال کے لیے مؤثر ہو گا۔ حکومت نے رجسٹریشن فیس بھی مقرر کی ہے، جس کے تحت مینوفیکچررز، تاجروں اور فروخت کنندگان سے ایک ہزار روپے جبکہ پتنگ بازی ایسوسی ایشن سے پانچ ہزار روپے وصول کیے جائیں گے۔

قواعد میں اجازت یافتہ پتنگوں کی پیمائش بھی طے کر دی گئی ہے۔ پتنگ کی چوڑائی 35 انچ اور لمبائی 30 انچ سے زیادہ نہیں ہو گی، جبکہ گڈا 40 انچ چوڑا اور 34 انچ لمبا ہو سکتا ہے۔ ڈور صرف سوتی ہو گی، جس میں دھاگوں کی تعداد نو سے زیادہ اور 28 کاؤنٹ سے کم نہیں ہو گی، جبکہ ریل کے استعمال پر پابندی ہو گی۔

گزشتہ برس جولائی میں قصور میں ایک 13 سالہ لڑکا آہنی ڈور سے جڑی آوارہ پتنگ پکڑنے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا تھا، جبکہ مارچ میں فیصل آباد میں ایک موٹر سائیکل سوار کی گردن دھاتی ڈور سے کٹنے کے باعث موت واقع ہوئی تھی۔

ان واقعات کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پتنگ بازی کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا، اور اگست 2024 میں حکومت نے پتنگ بنانے، اڑانے اور ترسیل کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دے دیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں