ویب ڈیسک (ایم این این) – بنگلہ دیش کے جنوبی شہر کھلنا میں ایک اور طالب علم رہنما کو سر میں گولی مار دی گئی، جو رواں ماہ اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ معروف نوجوان کارکن شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے تناظر میں پیش آیا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے سینئر طالب علم رہنما محمد ایم ڈی مطالع سِکدر، عمر 42 سال، کو پیر کے روز کھلنا کے سونادانگا علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔
انہیں سر کے بائیں حصے میں گولی لگی اور تشویشناک حالت میں کھلنا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
کچھ مقامی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ سِکدر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے، تاہم خبر فائل کیے جانے تک حکام کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
یہ واقعہ چند روز قبل نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد پیش آیا ہے، جو حالیہ طالب علم احتجاجی تحریکوں کے نمایاں منتظم تھے۔
شریف عثمان ہادی کو رواں ماہ ڈھاکا کے بیجائے نگر علاقے میں 12 فروری کے عام انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران گولی ماری گئی تھی۔ بعد ازاں انہیں علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ہادی کے قتل کے بعد ڈھاکا سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں انصاف اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ان واقعات نے ملک میں سیاسی تشدد اور سیکیورٹی صورتحال پر نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
نیشنل سٹیزن پارٹی رواں سال سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد قائم کی گئی تھی۔
یہ جماعت طلبہ کے مختلف پلیٹ فارمز، جن میں اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن اور جاتیہ ناگرک کمیٹی شامل ہیں، سے ابھر کر سامنے آئی اور کم وقت میں طالب علم حلقوں میں نمایاں حیثیت حاصل کر لی۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کی تحقیقات جاری ہیں۔


