ساہیوال کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کا توہینِ مذہب کیس میں دو ملزمان کو سزائے موت

0
7

ساہیوال (ایم این این): ساہیوال کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پیر کے روز توہینِ مذہب کے مقدمے میں دو مجرموں کو سزائے موت سنا دی۔ عدالت نے دونوں کو مجموعی طور پر 22 سال قیدِ سخت اور 5 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی دی۔

یہ مقدمہ 15 نومبر 2025 کو مقامی شہری کی درخواست پر تھانہ کمایر، ضلع ساہیوال میں ایف آئی آر نمبر 710/24 کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق مبینہ توہینِ مذہب کا واقعہ 17 جولائی 2024 کو پیش آیا، تاہم گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر مقدمہ چار ماہ بعد درج کیا گیا۔

عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 295-A اور 295-C، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعات 7 اور 9، اور پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 11 کے تحت مجرم قرار دیا۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے ہر ملزم کو دفعہ 295-C کے تحت سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 295-A کے تحت 10 سال قید، پیکا ایکٹ کے تحت 7 سال قید، جبکہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

ساہیوال کے ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق سال 2025 کے دوران ضلع میں توہینِ مذہب سے متعلق 22 مقدمات درج کیے گئے۔

یہ فیصلہ رواں سال توہینِ مذہب کے قوانین کے تحت سنائے جانے والے سخت ترین فیصلوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں راولپنڈی کی ایک عدالت نے توہینِ مذہب کے الزام میں پانچ افراد کو سزائے موت، عمر قید اور مجموعی طور پر 100 سال قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ فروری میں اسی عدالت نے آن لائن توہین آمیز مواد شائع کرنے پر چار افراد کو سزائے موت دی تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں