دمشق (ایم این این): شامی حکام نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دمشق کے مضافاتی علاقوں میں ایک اور انسدادِ دہشت گردی کارروائی کے دوران داعش کے ایک اعلیٰ رہنما کو ہلاک کر دیا، جسے تنظیم کا نام نہاد گورنر حوران قرار دیا گیا ہے۔
وزارتِ داخلہ نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ کارروائی میں محمد شہادہ المعروف ابو عمر شداد مارا گیا، جسے شام میں داعش کے سینئر کمانڈروں میں شمار کیا جاتا تھا اور مقامی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا۔
حکام کے مطابق یہ آپریشن مصدقہ انٹیلی جنس معلومات اور طویل نگرانی کے بعد انجام دیا گیا۔ خصوصی یونٹس نے دمشق کے جنوب مغرب میں قطانہ کے قریب قصبہ البویضہ میں ہدفی کارروائی کی۔
وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ اس کارروائی میں جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ بھی شامل تھا اور یہ بین الاقوامی اتحادی افواج کے ساتھ رابطے میں کی گئی۔
یہ اعلان ایک دن بعد سامنے آیا جب شامی داخلی سیکیورٹی فورسز نے دمشق کے نواحی علاقے میں ایک اور علیحدہ کارروائی کے دوران داعش کے ایک اور سینئر رکن کو گرفتار کیا تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق طحہٰ الزوبی کو ایک منظم اور خفیہ سیکیورٹی آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا۔
سانا نے بتایا کہ گرفتاری کے دوران ایک خودکش جیکٹ اور ایک فوجی ہتھیار بھی برآمد ہوا۔ دمشق کے مضافاتی علاقوں میں داخلی سیکیورٹی کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد الدلاتی کے مطابق کارروائی معادمیہ کے علاقے میں داعش کے ایک خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنا کر کی گئی۔
داعش موجودہ شامی حکومت کو غیرقانونی قرار دیتی ہے اور اس وقت اپنی محدود کارروائیاں زیادہ تر شمالی شام میں کرد قیادت والی فورسز کے خلاف مرکوز کیے ہوئے ہے۔
ماضی میں داعش عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قابض رہی اور رقہ کو اپنا دارالحکومت قرار دیا تھا۔ اگرچہ تنظیم کو عراق میں 2017 اور شام میں دو سال بعد فوجی شکست کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس کے خفیہ نیٹ ورکس اب بھی خطے اور دنیا کے دیگر حصوں، بشمول افریقہ اور افغانستان، میں حملے کرتے رہے ہیں۔


