کیف، یوکرین (ایم این این) — یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فلوریڈا میں ملاقات کریں گے، جہاں یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اہم امور زیرِ بحث آئیں گے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے بتایا کہ اتوار کو ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتوں پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے حل کے لیے زیرِ غور 20 نکاتی منصوبہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور 90 فیصد تیار ہے۔
زیلنسکی کے مطابق ملاقات میں ایک ممکنہ اقتصادی معاہدے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ کوئی حتمی معاہدہ طے پا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین روس کے ساتھ علاقائی تنازعات کا معاملہ بھی اٹھائے گا، خاص طور پر ڈونباس سے متعلق روسی مطالبات، جنہیں کیف پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔
روس اس وقت لوہانسک کے بیشتر حصے اور دونیسک کے تقریباً 70 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ صدر زیلنسکی نے زور دیا کہ یوکرین چاہتا ہے کہ یورپی ممالک بھی امن عمل میں شامل ہوں، تاہم قلیل وقت میں یہ ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ایسا کوئی فریم ورک تشکیل دینا ضروری ہے جس میں یوکرین اور امریکا کے ساتھ ساتھ یورپ کی بھی نمائندگی ہو۔
یہ ملاقات امریکا کی قیادت میں جاری سفارتی کوششوں کا تازہ مرحلہ ہے، جن کا مقصد فروری 2022 سے جاری روس یوکرین جنگ کا خاتمہ ہے، تاہم دونوں فریقین کے مؤقف میں شدید اختلافات رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل زیلنسکی نے بتایا تھا کہ انہوں نے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے مفید بات چیت کی ہے۔ دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی اور امریکی حکام کے درمیان رابطے جاری ہیں اور بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
میدانِ جنگ میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ خارکیف میں ایک فضائی بم حملے میں دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے، جبکہ زاپوریزژیا اور اومان میں بھی حملوں کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔ روسی ڈرون حملوں سے اوڈیسا اور میکولائیو میں توانائی اور بندرگاہی تنصیبات کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے برطانوی ساختہ اسٹورم شیڈو میزائلوں کے ذریعے روس کے روستوف ریجن میں واقع ایک بڑی آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا، جس سے متعدد دھماکے ہوئے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے روسی جنگی معیشت کو کمزور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، جبکہ روس یوکرین کے توانائی نظام کو نشانہ بنا کر شہری زندگی کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔


