شام کے ساحلی شہروں میں پرتشدد مظاہرے، سیکیورٹی اہلکار ہلاک

0
2


ویب ڈیسک (ایم این این): شام کے ساحلی شہروں لطاکیہ، طرطوس اور جابلہ میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران ایک سیکیورٹی اہلکار سمیت متعدد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

اطلاعات کے مطابق سینکڑوں مظاہرین نے لطاکیہ اور طرطوس میں سڑکوں پر نکل کر معزول صدر بشار الاسد کی مسلح افواج سے وابستہ قیدیوں کی رہائی اور اپنی ملازمتوں پر بحالی کا مطالبہ کیا۔ جابلہ اور بنیاس میں بھی مظاہرے ہوئے جہاں حالات جلد ہی کشیدہ ہو گئے۔

الجزیرہ کے نامہ نگار نے تصدیق کی ہے کہ لطاکیہ کے ازہری چوک پر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر فائرنگ کی گئی۔ طرطوس میں نامعلوم افراد نے بنیاس کے علاقے میں الانازہ پولیس اسٹیشن پر دستی بم پھینکا، جس کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

شامی حکام نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے صورتحال کو قابو میں رکھا۔ تاہم، مظاہرین اور حکومت کے حامی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران نقاب پوش مسلح افراد نے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔

یہ مظاہرے زیادہ تر علوی برادری کی جانب سے کیے گئے، جو بیرون ملک مقیم علوی رہنما غزال غزال کی اپیل پر سڑکوں پر نکلے۔ انہوں نے مبینہ قتل، امتیازی سلوک اور علوی قیدیوں کی رہائی کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔

مظاہرین نے وفاقی نظام، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور اپنی برادری سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ وزارت دفاع کے میڈیا ونگ کے مطابق حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے فوج نے لطاکیہ اور طرطوس کے مراکز میں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ داخلہ کیا۔

لطاکیہ میں داخلی سیکیورٹی کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل عبدالعزیز الاحمد نے الزام عائد کیا کہ مظاہروں کے دوران کوسٹل شیلڈ بریگیڈز اور الجواد بریگیڈز سے تعلق رکھنے والے مسلح اور نقاب پوش عناصر موجود تھے، جو ماضی میں حملوں اور دھماکوں میں ملوث رہے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق مظاہروں کے آغاز کے تقریباً دو گھنٹے بعد نامعلوم مقام سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کی اور حالات مزید بگڑ گئے۔ مظاہرین زخمیوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر لے جاتے نظر آئے۔

لطاکیہ گورنریٹ کے میڈیا دفتر کے بیان کے مطابق جھڑپوں میں تین افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ تمام ہلاکتیں ایک ہی مقام پر ہوئیں یا مختلف شہروں میں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے بتایا کہ ایک سیکیورٹی اہلکار نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

یہ پرتشدد واقعات دو دن قبل حمص میں علوی مسجد پر ہونے والے ہولناک بم دھماکے کے بعد پیش آئے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مسجد کے اندر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا، تاہم تاحال کسی ملزم کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے تھے۔

سرایا انصار السنہ نامی ایک غیر معروف گروہ نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں مسجد حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں کہا گیا کہ نشانہ علوی برادری تھی۔ شامی حکومت نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے، تاہم اب تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں دی گئی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں