کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ نئے متعارف کردہ ای ٹریفک ٹکٹنگ نظام کے تحت اگر کوئی شہری پہلی بار خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ 10 دن کے اندر معافی نامہ جمع کرا کے اپنا جرمانہ ختم کروا سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (TRACS) — جو عام طور پر ای ٹکٹنگ سسٹم کہلاتا ہے — کا افتتاح کراچی کے سینٹرل پولیس آفس میں کیا۔ یہ نظام پرانے دستی چالان سسٹم کی جگہ لے کر جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے خودکار انداز میں خلاف ورزیوں کا سراغ لگاتا ہے، جن میں تیز رفتاری، سگنل توڑنا اور ہیلمٹ نہ پہننا شامل ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک 35 سرکاری گاڑیوں کو بھی مختلف خلاف ورزیوں پر ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنا، سرخ سگنل توڑنا، گاڑیوں پر سیاہ شیشے لگانا اور موبائل فون استعمال کرنا شامل ہیں۔
رپورٹ میں ایک واقعے کا ذکر کیا گیا جس میں لیاری ایکسپریس وے پر پولیس کی ایک گاڑی کو سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی پر 10 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ “ٹریفک قوانین کی پابندی سب پر لازم ہے، حتیٰ کہ پولیس پر بھی۔” انہوں نے واضح کیا کہ پہلی بار خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے معافی کی سہولت ہوگی، مگر دوبارہ خلاف ورزی کرنے والوں کو کسی رعایت کے بغیر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ “یہ نظام شفافیت، انصاف اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے گا۔ عوامی سلامتی کے لیے ٹریفک قوانین کی پاسداری ناگزیر ہے۔”
ای ٹکٹنگ سسٹم کے آغاز کے بعد پہلے ہی روز کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے۔ ان میں 1,535 سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، 507 ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے، 419 تیز رفتاری، 166 سگنل توڑنے اور 32 موبائل فون استعمال کرنے پر تھے۔
سات چالان سیاہ شیشے لگانے پر، جبکہ دیگر پارکنگ کی خلاف ورزی، اسٹاپ لائن اور لین کی خلاف ورزی پر کیے گئے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے جون میں فیصلہ کیا تھا کہ ای چالان براہِ راست گاڑی مالکان کے رجسٹرڈ پتے پر بھیجے جائیں گے، اور جن گاڑیوں کے چالان جمع نہیں ہوں گے وہ فروخت یا ٹرانسفر نہیں کی جا سکیں گی۔
یہ اقدام کراچی میں بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر کیا گیا، جہاں صرف 2024 میں تقریباً 500 افراد ہلاک اور 4,800 سے زائد زخمی ہوئے۔ حکومت نے ان واقعات کے بعد دن کے اوقات میں بھاری گاڑیوں پر پابندی اور فٹنس سرٹیفکیٹ کی لازمی شرط عائد کی تھی۔


