اسلام آباد کی مقامی عدالت نے جمعرات کے روز انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس میں باقاعدہ فردِ جرم عائد کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے دونوں ملزمان پر فردِ جرم سنائی، تاہم انہوں نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کو آئندہ سماعت پر تمام گواہوں کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ جج نے ہادی علی چٹھہ کو اپنے ضمانتی مچلکے دوبارہ جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
یہ مقدمہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کی جانب سے درج کیا گیا، جس میں دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔ مقدمہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج ہے۔
پولیس کے مطابق ہادی علی چٹھہ کو بدھ کی رات عدالت کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری پر حراست میں لیا گیا، کیونکہ وہ اسی روز سماعت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ گزشتہ ماہ بھی عدالت نے دونوں کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
ایمان مزاری اور ان کے شوہر ماضی میں بھی مختلف مقدمات میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ اکتوبر 2024 میں انہیں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے دوران سرکاری امور میں مداخلت اور سکیورٹی خطرہ پیدا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ مبینہ طور پر سڑکوں پر لگے بیریئرز ہٹا رہی تھیں۔
اگست 2023 میں ایمان مزاری کو سابق رکنِ اسمبلی علی وزیر کے ساتھ بغاوت کے مقدمے میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت ملنے کے باوجود انہیں اسی روز ایک دہشت گردی کیس میں دوبارہ حراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں 2 ستمبر 2023 کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ان کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔


