گیونگجو (جنوبی کوریا): چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین عالمی کاروباری برادری کو اختراع، ترقی اور تعاون کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے، جس کے ذریعے دنیا بھر کی معیشتوں کو نئی توانائی ملے گی۔
اپیک سی ای او سمٹ سے اپنے تحریری خطاب میں شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا اس وقت گہرے تغیرات اور بحرانوں سے گزر رہی ہے، اور ایسے موقع پر درست فیصلے عالمی امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’انسانیت ایک مشترکہ مقدر رکھتی ہے، بالادستی جنگ و تباہی لاتی ہے جبکہ انصاف اور شراکت داری ترقی اور امن کا راستہ ہموار کرتی ہے۔‘‘
شی جن پنگ نے عالمی چیلنجز کے حل کے لیے چین کے پیش کردہ منصوبوں، بشمول بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو ’’چینی دانش پر مبنی عالمی حل‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ چین آئندہ سال تیسری بار اپیک کی میزبانی کرے گا، اور ایشیا پیسیفک خطے میں امن و خوشحالی کے لیے مزید کردار ادا کرے گا۔
چینی صدر نے چار ترجیحات پر زور دیا: امن و استحکام کا فروغ، کھلے پن اور رابطے میں اضافہ، باہمی مفاد پر مبنی تعاون، اور جامع ترقی کا حصول۔
شی جن پنگ نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں چین کی اوسط معاشی شرح نمو 5.5 فیصد رہی، جو عالمی ترقی میں 30 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی منڈی دنیا کی سب سے بڑی اور پرکشش ہے، جہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹیں مسلسل کم کی جا رہی ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ ’’چین ایک محفوظ، منصفانہ اور امید افزا سرمایہ کاری کا مرکز ہے۔ چین کے ساتھ شراکت کا مطلب ہے مستقبل میں سرمایہ کاری۔‘‘
انہوں نے اپیک ممالک پر زور دیا کہ وہ کھلے ذہن، اختراعی سوچ اور باہمی تعاون کے جذبے کے ساتھ کام کریں تاکہ ایشیا پیسیفک اور دنیا کے لیے ایک خوشحال مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔


