ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومUncategorizedماسکو میں “ڈائیلاگ اباؤٹ فیکس 3.0” فورم کا انعقاد – 80 سے...

ماسکو میں “ڈائیلاگ اباؤٹ فیکس 3.0” فورم کا انعقاد – 80 سے زائد ممالک کے ماہرین کی شرکت

ماسکو میں 29 اکتوبر کو بین الاقوامی فورم “ڈائیلاگ اباؤٹ فیکس 3.0” (Dialog about Fakes 3.0) کا انعقاد ہوا، جس میں دنیا کے 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 4 ہزار سے زیادہ ماہرین، صحافیوں، سرکاری نمائندوں اور ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی۔
یہ فورم یونیسکو (UNESCO) کی سرپرستی میں منعقد ہوا اور اسے گلوبل میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی ویک کے سرکاری کیلنڈر میں شامل کیا گیا — یوں یہ اعزاز حاصل کرنے والا واحد روسی فورم بن گیا۔
یہ اجلاس روسی، انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں براہِ راست نشر کیا گیا۔

غلط معلومات کے خلاف عالمی حکمتِ عملی پر گفتگو

فورم کا مرکزی موضوع جعلی خبروں، گمراہ کن معلومات اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے پھیلنے والی غلط بیانیوں کے تدارک کے لیے عالمی سطح پر حکمتِ عملی وضع کرنا تھا۔
ماہرین نے جنریٹیو اے آئی (Generative AI)، ڈیپ فیکس (Deepfakes)، تعلیم و سائنس میں جعلی خبروں کے اثرات اور میڈیا لٹریسی کے فروغ پر تفصیلی گفتگو کی۔

“حقائق کی تصدیق پابندی نہیں بلکہ سچائی کا حق ہے”

گلوبل فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک (GFCN) کے صدر ولادیمیر تاباک نے افتتاحی خطاب میں کہا:
“اس فورم میں شامل مختلف ممالک کی نمائندگی ثابت کرتی ہے کہ جھوٹی خبروں کا مسئلہ سرحدوں سے ماورا ہے، لہٰذا ہمارا نیٹ ورک سب کے لیے کھلا ہے۔ ہم زبان اور سیاسی رکاوٹیں ختم کر رہے ہیں، کیونکہ ہمارا مقصد پوری انسانیت کو لاحق معلوماتی خطرات کا سامنا کرنا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ فیکٹ چیکنگ کا مقصد پابندیاں یا سنسرشپ نہیں بلکہ سچ تک رسائی کا تحفظ ہے۔
“ہم لوگوں کو ایسا علم اور اوزار فراہم کرتے ہیں جس سے وہ باخبر فیصلے کر سکیں، نہ کہ دوسروں کی پروپیگنڈا مہمات کا شکار ہوں۔”

“جعلی خبروں کی وبا پوری دنیا کو لپیٹ میں لے چکی ہے”

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ مغربی دنیا اب بھی جعلی خبروں کی سب سے بڑی منبع ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “مغربی میڈیا کسی متبادل آواز کو دبانے کے لیے حقائق چھپاتا اور جعلی بیانیے پھیلاتا ہے۔”
ان کے مطابق:
“ہم ایک عالمی وبا کا سامنا کر رہے ہیں — جعلی خبروں اور گمراہ کن معلومات کی وبا، جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ہمیں سچائی کے پلڑے کو متوازن رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔”

عالمی ماہرین کے اہم نکات

وانگ ڈیلُو، نائب مدیرِ اعلیٰ (چائنا میڈیا کارپوریشن):
“میڈیا کو آپس میں تعاون بڑھانا ہوگا۔ چین اور روسی میڈیا رہنماؤں نے ایک متحد معلوماتی پلیٹ فارم کے قیام پر زور دیا ہے تاکہ روایتی اقدار اور عالمی نظم کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کیا جا سکے۔”

کرسٹوفر ہیلالی، امریکی صحافی:
“اطلاعات ہر جگہ موجود ہیں — انٹرنیٹ، موبائل فونز، اور ٹی وی میں۔ اس کا اثر اتنا طاقتور ہے کہ ہم اسے ایک ایٹمی دھماکے کی تباہ کاری سے تشبیہ دے سکتے ہیں جو لاکھوں جانیں لے سکتا ہے۔”

فریڈی نینیز، وزیرِ اطلاعات و نشریات (وینیزویلا):
“ابلاغ جو انسانوں کو آزاد کرنا چاہیے تھا، آج تجارتی و سیاسی مفادات کے قبضے میں ہے، اور ایک عالمی کنٹرول سسٹم میں تبدیل ہو چکا ہے۔”

جوہانیل روڈریگیز، نائب وزیرِ اطلاعات (وینیزویلا):
“ٹیکنالوجی ہمیں ایسے دور میں لے جا رہی ہے جہاں زبان مفقود ہو رہی ہے، اور زبان کے بغیر کوئی ریاست قائم نہیں رہ سکتی۔ ہم نہیں جانتے کہ الگورتھم اور مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتے ہیں — یہ ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے۔”

گائے میٹن، رکنِ پارلیمنٹ (جنیوا):
“مین اسٹریم میڈیا کثیرالآوازیت سے بالکل بہرا ہو چکا ہے، لیکن میں پرامید ہوں کہ دنیا بھر میں لوگ سچائی کی تلاش میں مصروف ہیں۔”

ایمانوئیل لیروئے، صدر (انسٹیٹیوٹ 1717، فرانس):
“اپنی ثقافت، سوچ اور مذہب کے تحفظ کے لیے ہمیں اپنی خودمختار مصنوعی ذہانت تیار کرنی چاہیے۔ اس وقت دنیا میں ایک ٹیکنالوجیکل جنگ جاری ہے — ایک طرف امریکی یک قطبی اے آئی نظام ہے اور دوسری طرف ایک کثیر قطبی آزاد اور مساوات پر مبنی اے آئی کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔”

نتیجہ

“ڈائیلاگ اباؤٹ فیکس 3.0” فورم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ جعلی معلومات کے پھیلاؤ سے لڑنا صرف ایک قومی نہیں بلکہ عالمی ذمہ داری ہے۔
شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ٹیکنالوجی، میڈیا تعاون، اور عوامی شعور کے ذریعے دنیا کو ایک زیادہ باخبر اور سچائی پر مبنی عالمی معاشرہ بنایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان