قومی ایئر لائن پی آئی اے نے منگل کے روز اعلان کیا کہ انجینئرز کی مبینہ ہڑتال کے باعث متاثر ہونے والی پروازوں کو متبادل انتظامات کے ذریعے بحال کر دیا گیا ہے
پی آئی اے کے مطابق سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (SAEP) نے طیاروں کو کلیرنس دینے سے انکار کر دیا تھا جس سے ملک بھر میں پروازیں متاثر ہوئیں۔ تاہم انجینئرز نے وضاحت کی کہ وہ کسی ہڑتال میں شامل نہیں بلکہ لازمی حفاظتی اور سرٹیفکیشن اصولوں پر عمل کر رہے ہیں۔
ایئر لائن نے ایک بیان میں کہا کہ “غیر تسلیم شدہ ادارہ ایس اے ای پی انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے رات گئے آپریشن روکنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کیا جا سکے۔”
پی آئی اے انتظامیہ نے بتایا کہ انجینئرنگ ٹیم اور دیگر عملے نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے اور دن رات محنت سے پروازیں بحال کر دیں۔
بیان میں کہا گیا کہ “متبادل ذرائع استعمال کرتے ہوئے پروازوں کی تاخیر کے اثرات کو کم کیا گیا اور آپریشنز بحال کر دیے گئے ہیں۔”
ترجمان کے مطابق تین پروازیں اسلام آباد سے، دو کراچی سے، اور ایک ایک لاہور اور سیالکوٹ سے روانہ ہوئیں جنہیں 4 سے 14 گھنٹے کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پانچ پروازیں منسوخ کر دی گئیں اور مسافروں کو متبادل آپشنز فراہم کیے گئے۔
ایس اے ای پی کے صدر عبداللہ جادون نے دعویٰ کیا کہ 570 سے زائد ایئرکرافٹ انجینئرز ہڑتال پر ہیں اور اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ تاہم انجینئرز کے ایک اور رکن نے وضاحت کی کہ وہ صرف حفاظتی قواعد کی پابندی کر رہے ہیں۔
پی آئی اے نے الزام لگایا کہ ایس اے ای پی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور اس اقدام کا مقصد ایئر لائن کی نجکاری میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر انجینئرز کے احتجاج کے باعث تاخیر اور مشکلات کی متعدد شکایات موصول ہو چکی ہیں۔


