امریکی شہر نیویارک کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان امیدوار زوہران ممدانی میئر منتخب ہو گئے۔ 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ نے زبردست مقابلے کے بعد سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلِوا کو شکست دی۔
سی بی ایس کے مطابق، ممدانی نے 10 لاکھ 35 ہزار 645 (50.4 فیصد) ووٹ حاصل کیے جبکہ اینڈریو کومو کو 8 لاکھ 54 ہزار 783 (41.6 فیصد) اور کرٹس سلِوا کو ایک لاکھ 46 ہزار 127 (7.1 فیصد) ووٹ ملے۔
یوگنڈا میں بھارتی نژاد خاندان میں پیدا ہونے والے زوہران ممدانی بچپن میں امریکہ منتقل ہوئے اور 2018 میں امریکی شہریت حاصل کی۔
ان کی کامیابی کو نہ صرف نیویارک بلکہ امریکہ بھر میں تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ شہر کے پہلے مسلمان میئر بن گئے ہیں۔
اپنی فتح کے بعد زوہران ممدانی نے جذباتی تقریر میں کہا، ’’امید زندہ ہے۔ ہم جیتے کیونکہ نیویارکرز نے یقین کیا کہ ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نیویارک اب ایسا شہر نہیں رہے گا جہاں اسلاموفوبیا کی بنیاد پر کوئی انتخاب جیت سکے۔
انہوں نے عہد کیا کہ ان کی انتظامیہ ہر طبقے کی نمائندگی کرے گی — تارکینِ وطن، مزدوروں، سنگل ماؤں، اور اُن تمام افراد کی جو معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ’’کرپشن کے کلچر‘‘ کو ختم کریں گے جس نے امیروں کو ٹیکس چوری کی سہولت دی۔
سابق امریکی صدور بل کلنٹن اور باراک اوباما کے علاوہ سینیٹر برنی سینڈرز نے زوہران ممدانی کو مبارکباد دی۔ سینڈرز نے کہا کہ ممدانی نے ’’امریکی تاریخ میں سب سے بڑی سیاسی اپ سیٹ‘‘ انجام دی ہے۔
زوہران ممدانی کی جیت نے امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ترقی پسند سوچ کو مزید تقویت دی ہے، اور مبصرین کے مطابق، یہ کامیابی ملک کی شہری سیاست میں ایک نئے دور کی شروعات ہے۔


