اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے بدھ کے روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے آٹھ رہنماؤں، جن میں اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب اور علی نواز اعوان شامل ہیں، کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ یہ مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
سماعت کی صدارت جج طاہر عباس سپرا نے کی، جنہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بار بار طلبی کے باوجود غیرحاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے حکام کو حکم دیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے 11 نومبر تک عدالت میں پیش کیا جائے۔ بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی گئی۔
یہ مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے درج کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصراللہ بلوچ نے خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیک کیس میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنڈاپور نہ تو فردِ جرم کے لیے عدالت میں پیش ہوئے اور نہ ہی ان کے وکیل نے حاضری دی۔ عدالت نے فردِ جرم کی کارروائی مؤخر کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کر دی اور پولیس کو ہدایت کی کہ گنڈاپور کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔
یہ مقدمہ گولڑہ پولیس اسٹیشن میں اس وقت درج کیا گیا تھا جب ایک مبینہ آڈیو لیک منظر عام پر آئی، جس میں علی امین گنڈاپور کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی احتجاج کے لیے ہتھیاروں، لائسنسوں اور افراد کی تعداد سے متعلق گفتگو کرتے سنا گیا۔ اس گفتگو پر پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا۔


