اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے بدھ کے روز مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو خودمختاری دی جائے اور ان کے اختیارات کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے، کنوینر خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ، کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری دی جا چکی ہے، اب اگلا مرحلہ بلدیاتی خودمختاری کا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان 26ویں ترمیم کے موقع پر جو معاہدہ ہوا تھا، اس میں بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی شقیں شامل کرنے پر اتفاق ہوا تھا، مگر وہ عملی طور پر شامل نہ ہو سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ اب 27ویں ترمیم میں شامل کیا جائے۔
مارچ 2024 میں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت بلدیاتی اداروں کو وفاق سے براہِ راست اختیارات ملنے تھے، لیکن 26ویں ترمیم کے حتمی مسودے میں یہ شقیں شامل نہیں کی گئیں۔
فاروق ستار نے آئین کے آرٹیکل 140A میں ترمیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی قوانین کو اس طرح تبدیل کیا جائے کہ وہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں رکاوٹ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ "آئین ایک مقدس دستاویز ہے مگر آسمانی صحیفہ نہیں، یہ ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت، حالات اور ملکی استحکام کے مطابق تبدیلیاں ضروری ہیں۔”
انہوں نے آئینی عدالتوں کے قیام کی بھی حمایت کی، جو 26ویں ترمیم میں شامل تھی لیکن بعد میں صرف آئینی بنچز قائم کیے گئے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت نے مجوزہ ترمیم کے اہم نکات سے انہیں آگاہ کیا ہے، جن میں آرٹیکل 243 (افواجِ پاکستان کی کمان سے متعلق) بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسے "قومی وحدت، مضبوط دفاع اور جدید تقاضوں” کے مطابق ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو بھی ایک باقاعدہ "حکومت” تسلیم کیا جائے، جس میں میئرز اور ناظمین کے انتخابات اور مدتِ کار آئین کے ذریعے طے ہوں، نہ کہ وزیرِ اعظم کے احکامات کے تحت۔ "یہ فیصلہ آئین کو کرنا چاہیے، اور سپریم کورٹ اس کی نگرانی کرے،” صدیقی نے کہا۔


