وزیراعظم شہباز شریف سے جمعرات کے روز متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے سات رکنی وفد نے ملاقات کی، جس کی قیادت کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔ ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
وزیراعظم آفس کے مطابق وفد میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال، اراکین قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف خان، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔
علیحدہ ملاقات میں وزیراعظم نے استحکامِ پاکستان پارٹی کے صدر و وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اور وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیوں عون چوہدری سے بھی 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو کی۔
ایم کیو ایم نے ایک روز قبل مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو آئینی خودمختاری دی جائے۔ پارٹی کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری دی جاچکی ہے، اب اگلا مرحلہ بلدیاتی خودمختاری کا ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ان کی جماعت کا آئینی پیکیج 26ویں ترمیم کے موقع پر شامل نہیں کیا گیا تھا، جو اب 27ویں ترمیم میں شامل ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی دفعہ 140A میں تبدیلی ناگزیر ہے تاکہ بلدیاتی قوانین وفاقی ڈھانچے سے متصادم نہ ہوں۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے زور دیا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بھی ایک مکمل حکومت کے طور پر تسلیم کیا جائے، اور آئین میں ناظمین و میئرز کے انتخاب اور مدت کی ضمانت دی جائے تاکہ وزیراعظم کے احکامات کی ضرورت نہ پڑے۔
انہوں نے آرٹیکل 243 کو بھی جدید دفاعی تقاضوں اور قومی ہم آہنگی کے مطابق ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) نے مارچ 2024 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت بلدیاتی ادارے براہ راست وفاق سے اختیارات حاصل کریں گے۔


