اسلام آباد – وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کے لیے کسی نئے نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں کیونکہ پانچ سالہ مدت کا تعین پہلے ہی پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 8سی میں واضح طور پر کیا جا چکا ہے۔
انڈیپنڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بیرسٹر ملک نے کہا کہ “میرے خیال میں نئے نوٹیفکیشن کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ہم نے جو قانون سازی کی ہے، اس کے مطابق دفعہ 8سی اسی قانون کا حصہ سمجھی جائے گی، جس سے پانچ سالہ مدت واضح ہو جاتی ہے۔”
دفعہ 8سی کے مطابق آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد لاگو نہیں ہوگی، تاہم زیادہ سے زیادہ عمر 64 سال مقرر کی گئی ہے۔
نومبر 2024 میں پارلیمنٹ نے چھ بل منظور کیے تھے، جن میں تین بل مسلح افواج کے سربراہان کی مدتِ ملازمت سے متعلق تھے۔ ان بلوں کے تحت آرمی، ایئر اور نیول چیف کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت بدستور تین سال برقرار رکھی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر ملک نے کہا کہ آرمی چیف چار ستارہ جنرل ہوتے ہیں جبکہ فیلڈ مارشل کا عہدہ پانچ ستارہ ہوتا ہے، اس لیے دونوں کے اختیارات اور ذمے داریاں الگ ہیں۔
غزہ انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں پاکستان کی ممکنہ شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ “فی الحال کوئی حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔” ان کے مطابق آٹھ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کی استنبول میں ملاقات ہوئی ہے اور کسی بھی فیصلے کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر 29 نومبر 2022 کو پاکستان کے 17ویں آرمی چیف مقرر ہوئے تھے۔ رواں سال انہیں بھارت کے خلاف مئی کی جنگ میں ان کی “اسٹریٹجک قیادت اور فیصلہ کن کردار” کے اعتراف میں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔


