برازیل میں سی او پی 30 ماحولیاتی اجلاس کا آغاز، اقوام متحدہ نے عالمی تعاون پر زور دیا

0
21

بیلیم (برازیل) میں پیر کے روز سی او پی 30 ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز ہوا، جہاں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہ سائمن اسٹیل نے دنیا بھر کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ سیاسی اختلافات کے بجائے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ کام کریں۔

میزبان ملک برازیل نے دو ہفتوں پر مشتمل اس اجلاس کے ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کیا، حالانکہ ترقی پذیر ممالک نے مالی امداد اور کاربن ٹیکس جیسے متنازع معاملات کو شامل کرنے کی کوشش کی۔ برازیل نے زور دیا کہ اس بار عملی اور قابلِ عمل اقدامات پر توجہ دی جائے، نہ کہ محض وعدوں پر۔

سائمن اسٹیل نے خطاب میں کہا، ’’آپ کا کام ایک دوسرے سے لڑنا نہیں بلکہ ماحولیاتی بحران کے خلاف اکٹھے لڑنا ہے۔‘‘ ان کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں اقوام متحدہ کی کاوشوں نے درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار ضرور کم کی ہے، مگر ابھی بہت کام باقی ہے۔

برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے اپنے خطاب میں کہا کہ مفاد پرست عناصر سچائی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’’یہ لوگ سائنس، اداروں اور جامعات پر حملہ کرتے ہیں۔ اب وقت ہے کہ انکار کرنے والوں کو ایک اور شکست دی جائے۔‘‘

امریکا، جو تاریخی طور پر سب سے بڑا آلودگی پھیلانے والا ملک ہے، اس اجلاس سے غیر حاضر رہا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ماحولیاتی تبدیلی کو ’’فریب‘‘ قرار دیتے ہیں۔ تاہم کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم اور نیو میکسیکو کی گورنر مشیل گریشم برازیل پہنچے۔ نیوسم نے واشنگٹن کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’ہم برازیل جیسے شاندار شراکت دار سے دوری کیوں اختیار کر رہے ہیں؟ یہ وہ ملک ہے جس سے ہمیں تعلقات مضبوط کرنے چاہئیں۔‘‘

جرمنی اور دیگر یورپی ممالک نے اعلان کیا کہ وہ ایندھن کے استعمال میں کمی کے لیے مضبوط وعدے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جرمن نائب وزیر جوچن فلاسبرٹ نے کہا، ’’ہم تصادم نہیں بلکہ سننے اور تعاون کرنے آئے ہیں۔‘‘

دوسری جانب انڈین قبائلی رہنما بھی 3000 کلومیٹر کا سفر طے کر کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی زمینوں کے تحفظ کے فیصلوں میں انہیں شامل کیا جائے۔ پیرو کے رہنما پابلو انوما فلوریز نے کہا، ’’ہم وعدے نہیں، عمل چاہتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر ہم پر پڑتا ہے۔‘‘

بین الاقوامی سائنسدانوں نے خبردار کیا کہ دنیا کے برفیلے علاقے تیزی سے پگھل رہے ہیں، جو عالمی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

اجلاس کے صدر آندرے کوریا دو لاگو نے کہا کہ چین اب عالمی توانائی کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ’’چین سب کے لیے حل لا رہا ہے، اور یہ پیش رفت ماحولیاتی لحاظ سے خوش آئند ہے۔‘‘

دنیا بھر کی نظریں اب بیلیم پر مرکوز ہیں کہ آیا عالمی برادری سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر زمین کے تحفظ کے لیے متحد ہو پاتی ہے یا نہیں۔


وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز برازیل میں عالمی سی او پی 30 ماحولیاتی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف برازیل کے شہر بیلیم پہنچ گئیں، جہاں وہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس سی او پی 30 میں باضابطہ طور پر شرکت کر رہی ہیں۔ یہ کانفرنس پیر سے شروع ہوئی ہے اور 21 نومبر تک جاری رہے گی۔

مریم نواز کانفرنس میں پاکستان پویلین کا افتتاح کریں گی اور اپنے کلیدی خطاب میں پنجاب کے ماحولیاتی وژن اور پائیدار ترقی کے اقدامات کو اجاگر کریں گی۔ ان کا خطاب ماحولیاتی استحکام، ’’ستھرا پنجاب‘‘ اور ’’گرین پنجاب‘‘ پروگرامز، برقی گاڑیوں کے فروغ، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ و توسیع جیسے اقدامات پر مرکوز ہوگا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی اس کانفرنس میں شرکت پاکستان کے پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مستحکم مستقبل کے عزم اور پنجاب کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔

کانفرنس کے دوران مریم نواز عالمی رہنماؤں، بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیموں کے سربراہان اور ماہرین سے ملاقاتیں بھی کریں گی تاکہ مشترکہ ماحولیاتی حکمتِ عملیاں اور پائیدار ترقی کے منصوبے زیرِ بحث لائے جا سکیں۔

مریم نواز کے ہمراہ صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اور وزیر بلدیات ذیشان رفیق بھی موجود ہیں۔

سی او پی 30 میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی شرکت پاکستان کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد اور سبز ترقی کے فروغ کے عزم کی علامت ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں