اسلام آباد (ایم این این); تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے ہفتے کے روز 27ویں آئینی ترمیم کو آئین کی بنیادی روح پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔
یہ فیصلہ اس اجلاس کے بعد سامنے آیا جو تحریک کے صدر محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجہ، بی این پی سربراہ اختر مینگل، سپ رہنما زین شاہ، بی این پی کے ساجد ترین، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور فردوس شمیم نقوی سمیت اہم سیاسی شخصیات شریک تھیں۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق 27ویں ترمیم، اور اس سے قبل منظور کی گئی 26ویں ترمیم، جمہوریت کے بنیادی ستونوں کو کمزور کرتی ہیں اور عدلیہ کو انتظامیہ کے زیر اثر لے آتی ہیں۔ شرکاء نے ان ترامیم کو "شخصی مفاد پر مبنی” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے۔
تحریک نے کہا کہ ان ترامیم نے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے اور سپریم کورٹ کے اختیار اور وجود کو محدود کر دیا ہے۔ اعلامیے میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفوں کو آئین پر ڈاکہ ڈالنے کے خلاف جرات مندانہ مزاحمت قرار دیتے ہوئے ان ججوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے اپنے حلف کی پاسداری کی۔
ٹی ٹی اے پی نے خیبر پختونخوا امن جرگہ اعلامیے کی حمایت کرتے ہوئے اس پر مکمل عملدرآمد کا بھی مطالبہ کیا۔
احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے تحریک نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک مارچ کریں گے۔ اسی روز خیبر پختونخوا اسمبلی میں 27ویں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی، جبکہ پنجاب اسمبلی کے ارکان لاہور ہائی کورٹ تک مارچ کریں گے۔
لاہور کے وکلاء بھی احتجاج میں شریک ہوں گے، اور اگلے جمعہ کو ملک بھر میں "یومِ سیاہ” منایا جائے گا۔
تحریک نے پی ٹی آئی بانی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، اور تمام گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار قیادت اور ارکان کی رہائی بھی طلب کی گئی۔


