پاکستان کی آف شور ڈرلنگ میں تیزی، سمندر سے نئی زمین حاصل کر کے پلیٹ فارم تیار

0
29

ویب ڈیسک (ایم این این); سرکاری توانائی کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) سمندر سے زمین واپس لے کر ایک مصنوعی جزیرہ تیار کر رہی ہے، جس کا مقصد آف شور تیل و گیس کی تلاش میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا۔

پی پی ایل کے جنرل مینیجر ایکسپلوریشن و کور بزنس ڈیولپمنٹ ارشد پالیکر کے مطابق یہ مصنوعی پلیٹ فارم سندھ کے ساحل سے تقریباً 30 کلومیٹر دور سجاول کے قریب تعمیر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ تفصیلات اسلام آباد میں ہونے والی آئل اینڈ گیس کانفرنس کے موقع پر بتائیں۔

چھ فٹ اونچے ڈیزائن کے ساتھ، یہ پلیٹ فارم سمندر کی اونچی لہروں کے باوجود 24 گھنٹے ڈرلنگ آپریشنز کو بغیر وقفہ جاری رکھنے میں مدد دے گا۔

پاکستان کی ڈرلنگ سرگرمیوں میں تیزی اس وقت آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ملک کے “بڑے تیل کے ذخائر” میں دلچسپی ظاہر کی۔ اس کے بعد حکومت نے پی پی ایل، مری انرجیز لمیٹڈ اور پرائم انٹرنیشنل آئل اینڈ گیس کمپنی کو آف شور ایکسپلوریشن لائسنس جاری کیے۔

پالیکر نے بتایا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے اور اس کی تیاری ابو ظہبی کے کامیاب مصنوعی ڈرلنگ جزائر کے تجربات سے متاثر ہے۔ جزیرہ فروری تک مکمل ہو جائے گا جبکہ اسی ماہ سے کام کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔ کمپنی تقریباً 25 کنویں کھودنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

دوسری جانب، عالمی تجارتی ادارے وٹول نے پیر کی شب اعلان کیا کہ اس نے پاکستان کے سب سے بڑے آئل ریفائنر سِینرجیکو کے ساتھ مل کر ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی وی ایل ایس ایف او (کم سلفر شپ فیول) کی کھیپ فراہم کی ہے۔

یہ کھیپ بین الاقوامی میریٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) کے کم سلفر معیار کے مطابق تیار کی گئی ہے، جو اس وقت ممکن ہوئی جب سِینرجیکو نے اس سال امریکی خام تیل کی درآمدات کے بعد اس قسم کا فیول تیار کرنا شروع کیا۔

اس پیش رفت سے پاکستان میں ایندھن لینے والے بڑے بحری جہاز زیادہ طویل مشرق سے مغرب کی راہیں بغیر اضافی اسٹاپ طے کر سکیں گے، جبکہ ملک کو ماحول دوست میرین فیول کی مضبوط سپلائی بھی ملے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں