ویب ڈیسک (ایم این این); برازیل کے شہر بیلم میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس سی او پی 30 کے مقام پر جمعرات کو آگ لگنے کے بعد تمام شرکا کو فوری طور پر باہر نکال لیا گیا۔
برازیل کے وزیرِ سیاحت سیلسو سبینو کے مطابق واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے آگ کی شدت کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بڑے عالمی پروگراموں میں اس نوعیت کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
منتظمین کا کہنا تھا کہ انخلا بہت تیزی سے ہوا اور آگ کو صرف چھ منٹ میں بجھا لیا گیا، جس کے نتیجے میں محدود نقصان پہنچا۔ اقوام متحدہ اور سی او پی 30 کی قیادت کے مشترکہ بیان کے مطابق تیرہ افراد کو دھوئیں کے باعث سانس کی تکلیف پر طبی امداد دی گئی۔
متاثرہ حصہ، جسے بلیو زون کہا جاتا ہے، مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے تک بند رہے گا۔ آگ لگنے کی وجہ تاحال سامنے نہیں آ سکی، تاہم ریاست پارا کے گورنر ہیلڈر باربالہو نے خیال ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر جنریٹر کی خرابی یا شارٹ سرکٹ اس کا سبب بن سکتا ہے۔
باربالہو نے سوشل میڈیا پر عوام کو یقین دلایا کہ کانفرنس کے دیگر حصوں میں سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں جبکہ گرین زون میں کام متاثر نہیں ہوا۔ آگ کے شعلوں کی پہلی اطلاعات دوپہر دو بجے کے قریب بلیو زون سے آئیں، جو مذاکرات کاروں اور منظور شدہ میڈیا کے لیے مخصوص جگہ ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ لوگ گھبراہٹ میں باہر کی جانب بھاگ رہے ہیں اور سیکیورٹی اہلکار انہیں فوری انخلا کا حکم دے رہے ہیں۔ آزاد صحافی فرنانڈو رالفر اولیویرا، جو اس وقت بلیو زون میں موجود تھے، نے واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک لوگ بھاگنے لگے اور سیکیورٹی فورسز نے سب کو باہر نکال دیا۔
واقعے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد یو این ایف سی سی سی نے شرکا کو ای میل کے ذریعے آگاہ کیا کہ فائر بریگیڈ مقام کا مکمل حفاظتی معائنہ کرے گی۔ بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ بلیو زون عارضی طور پر میزبان ملک کے اختیار میں رہے گا اور فی الحال کانفرنس کے حصے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔
یہ آتشزدگی ایک ایسے وقت میں رونما ہوئی جب ایک ہفتہ قبل اقوام متحدہ نے سی او پی 30 کی حفاظتی صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ 13 نومبر کو یو این ایف سی سی سی کے ایگزیکٹیو سیکریٹری سائمن اسٹیئل نے برازیلی صدر لولا ڈی سلوا کو خط میں دروازوں کی خرابی اور برقی بلبوں کے قریب پانی کے رساؤ جیسے مسائل کی نشاندہی کی تھی۔ برازیلی حکومت نے جواب میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی تمام حفاظتی تجاویز پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔


