پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اتوار کو بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے اُس بیان کی سخت مذمت کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سندھ “تہذیبی طور پر ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا” اور یہ کہ “سرحدیں بدل سکتی ہیں، ہوسکتا ہے سندھ دوبارہ بھارت میں شامل ہو جائے۔”
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنگھ نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی نسل کے سندھی ہندو کبھی سندھ کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو دل سے قبول نہ کرسکے۔
دفترِ خارجہ نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کا بیان “توسیع پسند ہندوتوا ذہنیت” کی عکاسی کرتا ہے جو بین الاقوامی قوانین، تسلیم شدہ سرحدوں اور ریاستی خودمختاری کی کھلی مخالفت ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ بھارتی قیادت اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے جو خطے کے امن و امان کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ دفترِ خارجہ نے بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ہی ملک میں کمزور اقلیتی برادریوں کے تحفظ پر توجہ دے اور اُن عناصر کا محاسبہ کرے جو اُن کے خلاف تشدد یا نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔
پاکستان نے یہ بھی کہا کہ بھارت اپنے شمال مشرقی علاقوں میں بسنے والے اُن لوگوں کے مسائل حل کرے جو مسلسل محرومی، شناخت کی بنیاد پر امتیاز اور ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔
دفترِ خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازعے کے حقیقی حل کی طرف ٹھوس اقدامات کرے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں میں واضح ہے۔
پاکستان نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے، لیکن ملک کی سلامتی، خودمختاری اور قومی آزادی کے تحفظ کے لیے ہمیشہ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔
مئی میں ہونے والے چار روزہ عسکری تصادم کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ یہ تصادم مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہوا، جس کا الزام بھارت نے بنا شواہد پاکستان پر عائد کیا، جبکہ پاکستان نے اس الزام کو “جھوٹ اور من گھڑت” قرار دیا۔
چار روز تک دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، توپ خانہ، میزائل اور ڈرون استعمال کیے۔ درجنوں افراد جاں بحق ہوئے اور پھر فائر بندی پر اتفاق ہوا۔ پاکستان نے متعدد بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا دعویٰ کیا، جب کہ بھارت نے صرف “کچھ نقصانات” کا اعتراف کیا۔
اس کے بعد دونوں ممالک کی عسکری قیادت کی جانب سے سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی فوج نے خبردار کیا کہ آئندہ کسی بھی تصادم کے “تباہ کن نتائج” ہوں گے اور پاکستان بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بھرپور جواب دے گا۔
بھارتی فوجی قیادت نے بھی اشتعال انگیز بیانات دیے اور دعویٰ کیا کہ پاکستان کے کئی جنگی طیارے مار گرائے گئے، جسے پاکستان نے من گھڑت قرار دیا۔


