اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس دھماکے کی منصوبہ بندی ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود نے کی

0
21

اسلام آباد (ایم این این) – وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے منگل کو انکشاف کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود نے 11 نومبر کو اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 12 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے تھے۔ واقعے کے چند روز بعد حکومت نے ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے چار دہشت گردوں کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تارڑ نے گرفتار شدہ سہولت کاروں اور افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈرز کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے جن چار افراد کی شناخت ظاہر کی، ان میں سہولت کار ساجد اللہ عرف شینہ، کامران خان، محمد ظلی اور شاہ منیر شامل ہیں۔

وزیر اطلاعات کے مطابق محسود نے یہ حملہ اپنے کمانڈر داد اللہ کے ذریعے منصوبہ بندی کیا، جس سے ساجد اللہ کی 2023، 2024 اور پھر اگست 2025 میں ملاقاتیں ہوئیں۔ دونوں کے درمیان رابطہ ایک موبائل ایپ کے ذریعے برقرار رہا۔ انہوں نے بتایا کہ داد اللہ کا تعلق باجوڑ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں موجود ہے۔

تارڑ نے ساجد اللہ کا ویڈیو بیان بھی چلایا، جس میں اس نے خودکش جیکٹ کا انتظام کرنے اور حملہ آور افغان شہری عثمان شنواری کو دھماکے کی جگہ تک پہنچانے کا اعتراف کیا۔ تارڑ نے کہا کہ ان کا ہدف اسلام آباد یا راولپنڈی میں کوئی بڑا حملہ کرنا تھا اور ملک ایک بڑے نقصان سے بال بال بچا۔

تارڑ کے مطابق ساجد اللہ 2015 میں ٹی ٹی پی میں شامل ہوا اور افغانستان کے مختلف تربیتی کیمپوں میں تربیت حاصل کی، جبکہ 2024 میں جلال آباد کے دورے میں داد اللہ سے ملاقات کرکے اس حملے کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی۔ پاکستان واپس آکر اس نے ظلی اور کامران خان کو اس منصوبے میں شامل کیا۔ اگست 2025 میں ساجد اللہ اور ظلی دوبارہ افغانستان گئے، جہاں وہ شگئی میں ٹی ٹی پی کے شدت پسند عبداللہ جان سے ملے اور پھر کابل کے ارزان قیمت علاقے میں داد اللہ سے ملاقات کی۔ وہاں انہیں راولپنڈی یا اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کا حتمی حکم ملا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ساجد اللہ اور حملہ آور کے درمیان رابطوں سے معلوم ہوا کہ انہوں نے کئی مقامات کا جائزہ لیا مگر سیکیورٹی کی وجہ سے ہدف تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس منصوبے کی تیاری، معاونت اور رہنمائی افغان سرزمین سے ہوئی اور اس میں ٹی ٹی پی اور تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) دونوں شامل تھے۔

تارڑ نے کہا کہ گرفتار کیے گئے چار افراد نے حملے میں مختلف کردار ادا کیے اور سی ٹی ڈی اور آئی بی نے انہیں واقعے کے 48 گھنٹوں کے اندر گرفتار کیا۔ انہوں نے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ایک بڑے دہشت گرد نیٹ ورک کا سراغ ملا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملکی سیکیورٹی ادارے اور مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری طرح سرگرم ہیں۔

ویڈیو بیان میں ساجد اللہ نے بتایا کہ وہ 2016 میں افغانستان گیا تھا جہاں اس نے ابوحمدہ سے تربیت حاصل کی۔ بعد ازاں 2023 اور پھر داد اللہ کے ٹھکانے پر جا کر مزید ہدایات لیتا رہا۔ اس نے بتایا کہ داد اللہ نے خودکش جیکٹ اسے پشاور کے اخون بابا قبرستان سے اٹھانے کا حکم دیا۔ ساجد اللہ کے مطابق اس نے، منیر اور ظلی نے عثمان کو ٹھکانے اور رہائش فراہم کی اور 11 نومبر کو حملے سے چند گھنٹے قبل اسے جیکٹ پہنا کر روانہ کیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں