بیرک مائننگ کا ریکو ڈک منصوبے سے وابستگی کا اعادہ

0
29

اسلام آباد (ایم این این) – بیرک مائننگ کارپوریشن نے منگل کو اس تاثر کی تردید کی کہ وہ بلوچستان کے ریکو ڈک کاپر اور گولڈ منصوبے سے دستبردار ہونے پر غور کر رہی ہے۔ کمپنی کے عبوری سی ای او مارک ہل نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ بیرک پاکستان اور ریکو ڈک منصوبے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ سات ارب ڈالر مالیت کا منصوبہ پاکستان حکومت اور بیرک کے درمیان برابر کی شراکت داری پر مبنی ہے اور توقع ہے کہ 2028 کے آخر تک پیداوار شروع ہو جائے گی۔ اس سے قبل رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بیرک کا بورڈ اپنی عالمی املاک کو تقسیم کرنے کے آپشنز پر غور کر رہا ہے، جن میں ریکو ڈک کی ممکنہ فروخت بھی شامل ہو سکتی ہے۔ تاہم، مارک ہل نے واضح کیا کہ کمپنی پاکستان میں اپنے منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹ رہی۔

بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کے باعث سیکیورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے، جبکہ منصوبے کے لیے ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن بھی ضروری ہے تاکہ کاپر کنسنٹریٹ کو کراچی منتقل کر کے بیرونِ ملک پراسیس کیا جا سکے۔

آئی ایف سی، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے منصوبے کے لیے 2.6 ارب ڈالر سے زائد کی فنانسنگ کا انتظام کر رہے ہیں۔ 2024 میں ریکو ڈک سے بیرک کے سونے کے ذخائر میں 1.3 کروڑ اونس کا اضافہ ہوا، جبکہ منصوبہ ابتدائی مرحلے میں سالانہ دو لاکھ میٹرک ٹن کاپر تیار کرے گا، جو توسیع کے بعد دگنا ہو جائے گا۔ 37 سالہ منصوبے سے مجموعی طور پر 70 ارب ڈالر سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

بیرک کا تازہ بیان اس منصوبے کی پاکستان اور کمپنی، دونوں کے لیے اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپنی کے کچھ بورڈ ممبران اور شیئر ہولڈرز کو خدشہ ہے کہ پاکستان اور افریقہ جیسے خطوں میں موجود اثاثے کمپنی کی مجموعی ویلیو پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ بیرک 2022 میں قانونی تنازع کے حل کے بعد پاکستان لوٹی تھی، اور ریکو ڈک کو اب ملک کے معدنیات کے شعبے میں ایک نمایاں سرمایہ کاری تصور کیا جاتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں