آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بدھ کے روز ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی اردشیر لاریجانی سے راولپنڈی میں ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لاریجانی نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جنرل منیر نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو دہرایا اور بدلتی جیو پولیٹیکل صورتحال کے تناظر میں حکمت عملی کے تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
پاکستان اور ایران کے درمیان طویل سرحد موجود ہے جہاں دونوں اطراف دہشتگردی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک نے سیکیورٹی تعاون بڑھایا ہے۔ ایران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے۔
اسی ماہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بھی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق ہوا تھا۔
آج کی ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی سیکیورٹی اور دفاعی روابط مزید مضبوط بنانے پر گفتگو ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لاریجانی نے پاکستان کے خطے میں امن کیلئے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے تعلقات مزید آگے بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مکالمے اور شراکت داری کو دیرپا استحکام کے لیے ضروری قرار دیا۔ لاریجانی پیر کو پاکستان پہنچے تھے اور پہلے ہی صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات کر چکے ہیں۔
وہ قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک (ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی) سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان کے دورے کا مقصد دوطرفہ تعلقات کا جائزہ، زیر التوا معاہدوں پر پیش رفت اور مسلم دنیا سے متعلق علاقائی صورتحال پر مشاورت ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس کی پاکستان نے حمایت کی ہے اور اسے ممکنہ عالمی استحکام فورس کی بنیاد سمجھا جا رہا ہے۔ اگرچہ پاکستان کے سرکاری بیانات میں غزہ منصوبے پر زیادہ بات نہیں ہوئی، تاہم لاریجانی نے بعد ازاں ایک پوسٹ میں رہبر اعلیٰ کا پیغام دے کر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا جو حالیہ اسرائیل جنگ میں ایران کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ دورہ سعودی آرمی چیف کے حالیہ پاکستان دورے کے بعد ہو رہا ہے جس میں دفاعی تعاون اور انسداد دہشتگردی پر گفتگو ہوئی تھی۔


