اقوام متحدہ کا اسکولوں کی ڈیزاسٹر ریزیلینٹ تعمیر پر اہم اجلاس

0
20


اسلام آباد – 26 نومبر کو یو این ہیبی ٹیٹ کے زیر انتظام اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیزاسٹر ریزیلینٹ اسکول انفراسٹرکچر (DRSI) منصوبے کی پیش رفت اور نتائج پیش کیے گئے۔ منصوبے کا مقصد خیبر پختونخوا کے آفات سے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کو محفوظ اور مضبوط بنانا ہے تاکہ بچوں کو محفوظ ماحول میں تعلیم جاری رہ سکے۔

خیبر پختونخوا برسوں سے زلزلوں، سیلابوں اور موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا کرتا رہا ہے جس کے باعث ہزاروں اسکول متاثر ہوئے۔ 2007 کے بلڈنگ کوڈ سے قبل بننے والی عمارتیں زلزلوں کے خلاف غیر محفوظ تھیں، جنہیں بہتر بنانے کیلئے یو این ہیبی ٹیٹ نے DRSI منصوبہ شروع کیا جس کے تحت ریٹروفٹنگ، مرمت اور بنیادی سہولیات کی اپ گریڈیشن کی گئی۔

یہ منصوبہ حکومت جاپان اور جائیکا کے تعاون سے 471 ملین جاپانی ین کی مالی معاونت سے چلایا گیا، جسے یو این ہیبی ٹیٹ اور یو این ڈی پی نے خیبر پختونخوا کے ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر مکمل کیا۔ آٹھ اضلاع کے 150 اسکولوں کو محفوظ بنایا گیا، جبکہ 31 ہزار سے زائد طلبا جن میں 13 ہزار 595 بچیاں شامل ہیں، بہتر تعلیمی ماحول سے مستفید ہوئیں۔ منصوبے میں 300 جینڈر ریسپانسیو واش سہولیات بحال کی گئیں جن میں 66 گرلز اسکول بھی شامل ہیں۔

یو این ہیبی ٹیٹ کے سینئر ایڈوائزر جاوید علی خان نے کہا کہ ریٹروفٹنگ کے بعد اسکولوں میں بہتر روشنی، ہوا کی گزرگاہ اور واش سروسز فراہم کی گئی ہیں جو بچوں کی محفوظ ماحول میں تعلیم یقینی بناتی ہیں۔ جائیکا کے چیف نمائندے ناؤآکی میاتا نے بتایا کہ یہ منصوبہ بونیر، سوات، مالاکنڈ، پشاور، چترال اپر و لوئر اور دیر اپر و لوئر کے اسکولوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔

جاپانی سفیر اکامستو شؤیچی نے مشترکہ کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسکول ڈھانچوں کی مضبوطی بچوں کے مستقبل اور تعلیمی تسلسل کیلئے ضروری سرمایہ کاری ہے۔ ڈپٹی پروگرام منیجر حمید ممتاز نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں مزید بڑے پیمانے پر کام کی ضرورت ہے اور یو این ہیبی ٹیٹ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور محفوظ تعمیراتی رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔

خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم نے اس تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ منصوبے نے آفات زدہ علاقوں میں اسکولوں کو محفوظ بناکر والدین اور کمیونٹیز کا اعتماد بحال کیا ہے۔ این ڈی ایم اے نے اسے قومی سطح پر ڈیزاسٹر تیاری کیلئے اہم پیش رفت قرار دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ منصوبے نے نمایاں بہتری لائی ہے، تاہم صوبے میں ضرورت وسائل سے کہیں زیادہ ہے۔ بچوں کی حفاظت اور پائیدار تعلیم کیلئے مزید سرمایہ کاری ناگزیر ہے تاکہ پائیدار ترقی کے ہدف 4 کے تحت محفوظ و معیاری تعلیم ہر بچے تک پہنچائی جا سکے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں