ویب ڈیسک (ایم این این) – وزیر اعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی صحت سے متعلق گردش کرتی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی بانی مکمل طور پر ٹھیک ہیں اور ان کی صحت کے بارے میں تشویش کی کوئی بات نہیں۔
پی ٹی آئی نے آج دوبارہ مطالبہ کیا کہ عمران خان سے فوری ملاقات کی اجازت دی جائے، کیونکہ تین ہفتے سے ان کے اہل خانہ اور قانونی ٹیم کو رسائی نہیں مل سکی۔ عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں ہیں اور 14 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ جمعرات کو بھی پارٹی وفد کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
بین الاقوامی میڈیا، بشمول بی بی سی اور نکئی ایشیا، میں یہ خبریں آئیں کہ 73 سالہ عمران کو کسی ہائی سکیورٹی جیل منتقل کیا جا سکتا ہے، جس سے ملاقات مزید دشوار ہو جائے گی۔ سوشل میڈیا پر "Where is Imran Khan?” کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا، تاہم وزارت داخلہ نے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے، روزانہ اور ہفتہ وار طبی چیک اپ ہوتے ہیں، خوراک اور ورزش کی سہولیات بھی دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران اب بھی اڈیالہ جیل میں ہیں اور منتقلی کی کوئی اطلاع درست نہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے بھی ایک انٹرویو میں کہا کہ خبریں غلط ثابت ہوئیں، مگر حکومت کو فوراً ملاقات کی اجازت دینی چاہئے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔
پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم نے کہا کہ عمران خان کے خلاف نقصان پہنچانے کی خبریں غلط ہیں اور بیرونی ذرائع انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بھی کہا کہ افواہیں بے بنیاد ہیں اور عمران خان خیریت سے ہیں۔
ادھر عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ان کے والد کے بارے میں ثبوتِ حیات پیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم چھ ہفتوں سے تنہائی میں رکھے جا رہے ہیں اور اہل خانہ کو کوئی ملاقات نہیں دی گئی۔ انہوں نے عالمی انسانی حقوق تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ مداخلت کر کے ملاقات یقینی بنائیں اور اس صورتحال کا خاتمہ کیا جائے۔


