اسلام آباد (ایم این این) – مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے پنجاب کی دس شوگر ملوں کو کرشنگ سیزن کے آغاز میں تاخیر اور گنے کی خریداری کی قیمت 400 روپے فی من مقرر کرنے پر مشترکہ فیصلے کے الزام میں شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق 10 نومبر 2025 کو فاطمہ شوگر ملز میں ایک اجلاس ہوا جس میں تمام شرکا نے حکومت کی مقررہ تاریخ 15 نومبر کے بجائے 28 نومبر سے کرشنگ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں گنے کی خریداری قیمت بھی 400 روپے فی من طے کی گئی، جو مقابلہ جاتی قوانین کے تحت گٹھ جوڑ شمار ہوتی ہے۔
یہ اجلاس رانا جمیل احمد شاہد نے چیئر کیا جبکہ شیخو شوگر ملز، تھل انڈسٹریز، ٹنڈلیانوالہ شوگر ملز (رحمان حجرہ یونٹ)، جے کے ون شوگر ملز، اشرف شوگر ملز اور کشمیر شوگر ملز کے نمائندے شریک ہوئے۔ سراج شوگر ملز، ٹو اسٹار شوگر ملز اور حق باہو شوگر ملز نے آن لائن شرکت کی۔
کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت قیمتیں طے کرنا یا کاروباری فیصلے مشترکہ طور پر کرنا قانوناً ممنوع ہے۔
سی سی پی نے نشاندہی کی کہ کسان پہلے ہی کمزور پوزیشن میں ہوتے ہیں، لیکن انفرادی معاہدوں کے بجائے تمام شوگر ملوں نے یکطرفہ طور پر 400 روپے فی 40 کلو قیمت مقرر کر دی، جو مسابقت کی روح کے خلاف ہے۔
کمیشن نے تمام ملوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 14 دن میں تحریری جواب جمع کرائیں کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہ کی جائے، کیونکہ اجتماعی فیصلوں سے کرشنگ میں تاخیر اور منڈی میں مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر احمد صدیقی نے کہا کہ کوئی بھی کاروباری گروہ یا ایسوسی ایشن صارفین کو نقصان پہنچانے یا مارکیٹ میں بگاڑ پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہو سکتی، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


