پاکستان کا غزہ امن فورس میں دستے بھیجنے پر آمادگی، مگر حماس کے غیر مسلح کرنے سے لاتعلقی

0
20

ویب ڈیسک (MNN) – نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) میں اپنی افواج بھیجنے کے لیے تیار ہے، تاہم پاکستان کسی ایسی کاروائی کا حصہ نہیں بنے گا جس کا مقصد حماس یا کسی بھی فلسطینی مزاحمتی گروہ کو غیر مسلح کرنا ہو۔

وزارت خارجہ میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کا کردار امن قائم رکھنے تک محدود ہوگا، نہ کہ امن نافذ کرنے تک۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی عسکری گروہ کو غیر مسلح کرنے کی ذمہ داری فلسطینی اداروں پر ہی عائد ہوتی ہے اور پاکستان اس سلسلے میں حصہ نہیں لے گا۔ پاکستان کی شرکت ISF کے مینڈیٹ اور قواعد و ضوابط طے ہونے کے بعد ہی حتمی شکل اختیار کرے گی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حال ہی میں امریکہ کی تیار کردہ قرار داد منظور کی ہے جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی امن منصوبہ بھی منسلک ہے۔ قرارداد کے مطابق غزہ میں استحکام کے لیے زیادہ تر مسلم ممالک پر مشتمل عالمی فورس تشکیل دی جائے گی۔ پاکستان سمیت 13 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے غیر جانبداری اختیار کی۔ دوسری جانب حماس نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فورس کی تعیناتی اور غیر مسلح کرنے کا مقصد قابل قبول نہیں۔

ڈار کے مطابق انڈونیشیا 20 ہزار فوجی فراہم کرنے کی پیشکش کر چکا ہے جبکہ پاکستان بھی اصولی طور پر آمادہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سرکاری ترجمان دانیال چوہدری کے اس بیان کی سخت تردید کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان حماس کے اسلحہ چھوڑوانے میں کردار ادا کرے گا۔

غزہ میں وسیع تباہی کے بعد تعمیر نو، اقتصادی بحالی اور عبوری حکمرانی کی تجاویز بھی قرارداد کا حصہ ہیں، مگر اسرائیل نے فلسطینی ریاست کی راہ کھلنے کے امکان کو پہلے ہی رد کر دیا ہے۔

افغانستان سے متعلق گفتگو میں وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گرد عناصر کے خلاف فوجی کارروائی کے انتہائی قریب تھا، لیکن قطر نے مداخلت کرکے فوری طور پر کشیدگی بڑھنے سے روک دیا۔ انہوں نے بتایا کہ قطر کی وزارت خارجہ مسلسل رابطے میں رہی اور پاکستان سے kinetic کارروائی مؤخر کرنے کی درخواست کی، جس پر وزیر اعظم اور عسکری قیادت نے اتفاق کیا۔ تاہم قطر اور ترکی کی ثالثی کے باوجود مذاکرات سے کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔

ڈار نے افغان طالبان حکومت کو انتباہ کیا کہ عدم تعاون اور دہشت گردی کے تسلسل کی صورت میں ایسا وقت بھی آسکتا ہے جب مسلمان اور غیر مسلم ممالک مل کر دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف یکجا ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے اندر بھی دو سوچیں پائی جاتی ہیں، ایک مفاہمت چاہتی ہے جبکہ دوسری جارحانہ رویے کی حامی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی درخواست پر پاکستان انسانی امداد کی بحالی پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے اور وزیر اعظم کی منظوری باقی ہے۔

یورپی یونین کے جی ایس پی پلس جائزے پر بات کرتے ہوئے ڈار نے کہا کہ پاکستان نے تقریباً تمام شرائط پر خاطر خواہ پیش رفت کر لی ہے جبکہ چند قانونی نکات موجودہ پارلیمانی اجلاس میں طے ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی مبصرین پاکستان کا مثبت جائزہ رپورٹ کر کے واپس جائیں گے۔

اماراتی ویزوں کے معاملے پر وزیر خارجہ نے بتایا کہ یو اے ای حکام نے بارہا جرائم میں ملوث پاکستانیوں پر تشویش ظاہر کی ہے، یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب سرکاری افسران کے ویزے بھی مسترد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک منظم بھیک مانگنے کے گروہوں سمیت مجرمانہ سرگرمیاں اس مسئلے کی بنیادی وجہ ہیں۔ مسافروں کی آف لوڈنگ کی رپورٹس وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھجوا دی گئی ہیں، مگر مسائل کے خاتمے کے لیے ان جرائم کا سدباب ناگزیر ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں