وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پیر کو اعلان کیا کہ انفارمیشن منسٹری اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) مل کر سوشل میڈیا پر پھیلتی جعلی خبروں کے خلاف وسیع سطح پر کارروائی کریں گی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں اور ہفتوں میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی نوے فیصد خبریں غلط ثابت ہوئی ہیں، تاہم وہ آزادی اظہار اور تنقید کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی میڈیا میں غلط خبر کی صورت میں شکایت کا فورم PEMRA موجود ہے اور رپورٹر اپنے ادارے کے ایڈیٹوریل سسٹم کا جوابدہ ہوتا ہے، مگر سوشل میڈیا پر کوئی بھی بغیر ثبوت کے خبر بنا کر پھیلا سکتا ہے، جسے اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تنقید ثبوت کے ساتھ ہو تو اسے روکا نہیں جائے گا، لیکن من گھڑت دعوے، جھوٹی خبریں اور الزامات مزید برداشت نہیں ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ذمہ دار صحافی وہ ہیں جو قومی میڈیا کے اداروں کا حصہ ہوں اور ادارتی نظام کے تحت کام کرتے ہوں، جبکہ غلط معلومات پھیلانے والوں کو صحافی نہیں سمجھا جائے گا۔ آزادی اظہار اہم ہے مگر افراتفری پھیلانے کے نام پر صحافت کا لبادہ اوڑھ کر فیک نیوز پھیلانا قابل قبول نہیں، انہوں نے کہا۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ نئے نظام کیلئے ایک ریگولیٹری باڈی تشکیل دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام صحافیوں کے خلاف نہیں بلکہ صرف ان افراد کیلئے ہوگا جو بغیر ثبوت کے غلط خبریں پھیلاتے ہیں۔
عمران خان کی بہنوں کے بھارتی میڈیا کو انٹرویوز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر نقوی نے کہا کہ ایسے لوگ بے نقاب ہونے چاہئیں اور ریاستی حدود کو پار کرنے والوں کیلئے رعایت نہیں ہوگی۔ انہوں نے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے متعلق بیرون ملک آنے والی تنقید پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ اداروں کے خلاف پروپیگنڈا روکنا ہوگا، چاہے کوئی ملک سے باہر ہی کیوں نہ ہو۔
افغان مہاجرین کے معاملے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں افغانوں کی واپسی میں مشکلات ہیں اور کئی کیمپ تاحال فعال ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی افغانوں کی نشاندہی کیلئے تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ٹاسک دے دیا گیا ہے اور وطن بدر کیے گئے مہاجر دوبارہ پاکستان آئے تو گرفتار کیے جائیں گے۔
انہوں نے کے پی حکومت سے کہا کہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سیاست سے بڑھ کر ریاستی سلامتی کو اہمیت دی جائے، کیونکہ مزید دھماکوں کی گنجائش نہیں۔
ایئرپورٹس پر مسافروں کے آف لوڈ کیے جانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ روزانہ 50 سے 70 افراد کو نامکمل دستاویزات پر روکا جاتا ہے، اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے چلائی جانے والی مہم اصل میں ایجنٹ مافیا کی مزاحمت ہے۔
چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کے نوٹیفکیشن میں تاخیر کے سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ نئی آئینی تشکیل کے باعث عمل وقت لیتا ہے اور یہ کسی بٹن دبانے سے فوری ممکن نہیں۔


