اسلام آباد (ایم این این) – قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق اور اپوزیشن اراکین کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئی، کیونکہ سپیکر نے محمود خان اچکزئی کو قائدِ حزب اختلاف ماننے سے انکار کردیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں آنے والے وفد نے قائدِ حزب اختلاف کا فوری تقرر آئینی حق قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تاخیر کے بغیر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
وفد نے یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن پارلیمانی حدود میں رہ کر کردار ادا کرے گی اور ایوان پر دھاوا بولنے یا انتشار کا ارادہ نہیں رکھتی۔
ایاز صادق نے کہا کہ وہ اس وقت اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم نہیں کرتے اور فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہوگا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ انہوں نے پہلے مذاکرات کی دعوت دی تھی، مگر جواب میں کہا گیا کہ وہ ’’بھارت و افغانستان سے بات کریں گے، مجھ سے نہیں‘‘۔
ملاقات کے دوران سابق سپیکر اسد قیصر نے موقف اپنایا کہ اچکزئی نے آئین کے لیے طویل جدوجہد کی اور مختلف مواقع پر حکومت کا ساتھ بھی دیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ماضی کی تلخ باتیں غلط فہمیوں میں ہوئیں، واپس لے لی گئی ہیں اور اپوزیشن پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں گوہر نے کہا کہ معذرت پیش ہوچکی، اب قائدِ حزب اختلاف کے نوٹیفکیشن میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
ایم ڈبلیو ایم کے علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ احتجاج، واک آؤٹ اور بائیکاٹ اپوزیشن کے جمہوری حقوق ہیں۔
قبل ازیں اجلاس میں ایاز صادق نے ایک اپوزیشن رکن کی جانب سے سپیکر کی کرسی تک مارچ کرنے کی دھمکی کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ ایسی کوشش برداشت نہیں ہوگی۔
گوہر نے جواب دیا کہ اچکزئی ہی اپوزیشن کے نامزد رہنما ہیں اور خواہش ہے کہ فاصلے بڑھنے نہ پائیں۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی شمیلہ رانا نے اچکزئی کے خلاف قرارداد پیش کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا، تاہم سپیکر نے اسے ووٹنگ کیلئے پیش نہیں کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے زور دیا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، اور وزیراعظم بھی بات چیت پر تاکید کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج آئین کے تحت ممکن ہے، اگر حالات بگڑتے ہیں، مگر یہ مارشل لا نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی نے فیڈرل پراسیکیوشن سروس (ترمیمی) بل اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (ترمیمی) بل 2025 منظور کرلیا جبکہ انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (ترمیمی) بل اور جنرل اسٹیٹسٹکس (ری آرگنائزیشن) ترمیمی بل پیش کیے گئے۔
ایوان کا اجلاس منگل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔


