میر علی میں سرکاری اسکول تباہ، 600 بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں

0
6

ویب ڈیسک (MNN) – شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک سرکاری پرائمری اسکول پر حملے نے 600 سے زائد بچوں کے تعلیمی مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پیر کی رات، ایاز کوٹ کے خوشحالی علاقے میں نامعلوم شدت پسندوں نے سرکاری پرائمری اسکول میں بارودی مواد نصب کیا اور بعد ازاں دھماکے سے اسے اڑا دیا۔ زوردار دھماکہ دور دور تک سنا گیا، جس سے عمارت کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔

تعلیمی حکام کے مطابق، یہی اسکول علاقے میں واحد فعال پرائمری ادارہ تھا۔ عمارت کے باقی حصے کو سیل کر دیا گیا ہے اور طلبا کے لیے ہنگامی متبادل تعلیمی انتظامات پر غور جاری ہے۔

علاقہ مشران اور والدین نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے بچوں کے مستقبل پر براہِ راست وار ہیں۔ ایک بزرگ نے کہا، “یہ اسکول ہمارے بچوں کے لیے واحد امید تھا۔ اس کی تباہی نے پوری کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔”

پولیس اور بم ڈسپوزل یونٹ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول یا ٹائمر کے ذریعے کیا گیا۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

تاحال کسی گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ضلعی انتظامیہ نے اس حملے کو “تعلیم دشمن اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

یہ واقعہ حالیہ مہینوں میں تعلیمی اداروں پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ اس سے قبل جنوبی وزیرستان کے کیڈٹ کالج وانہ پر دہشت گرد حملہ ہوا، جب کہ اکتوبر میں لکی مروت کے ایک گرلز پرائمری اسکول میں دھماکے سے عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ گزشتہ سال تحصیل شویہ میں ایک نجی گرلز اسکول کو بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا، جب کہ 2023 میں میر علی کے دو سرکاری گرلز اسکول بھی نشانہ بنے تھے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں